ملک بھر میں 58,929 وقف  جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے

لوک سبھا کی کارروائی کے دوران مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے ایک تحریری سوال کے جواب میں وقف کی صورت حال کو پیش کیا 

نئی دہلی ،28 نومبر :۔

ایک طرف مرکزی حکومت موجودہ وقف ایکٹ میں عدم شفافیت ،بے جا اختیارات کا دعویٰ کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل 2024  پاس کرنے اور قانونی شکل دینے کی کوشش کر رہی ہے وہیں دوسری طرف ہزاروں وقف جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے کی بھی بات کر رہی ہے ۔یہ بات خود ایوان میں مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے بدھ کو بتایا ۔ انہوں نے ایک تحریری سوال کے جواب میں بتایا کہ اس وقت  ہندوستان بھر میں 58,929 وقف املاک تجاوزات کی زد میں ہیں، جن میں کرناٹک میں 869  جائیدادیں شامل ہیں۔ یہ ڈیٹا بی جے پی ایم پی بسواراج بومئی کے سوال کے تحریری جواب میں شیئر کیا گیا ۔

واضح رہے کہ بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے یہ وقف ترمیمی بل لانے اور پاس کرانے کے پیچھے یہی دعوے تھے کہ وقف بورڈ کو بے جا اختیارات حاصل ہے اور وہ کسی کی بھی زمین کو وقف کی زمین کا دعوی کر کے قبضہ کر لیتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ خود وقف کی ہزاروں جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق کرن رجیجو نے کہا کہ سینٹرل وقف کونسل (سی ڈبلیو سی) اور اقلیتی امور کی وزارت کو وقف املاک سے متعلق مسائل کے بارے میں باقاعدگی سے شکایات موصول ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ شکایات متعلقہ ریاستی وقف بورڈ اور حکومتوں کو مناسب کارروائی کے لیے بھیجی جاتی ہیں۔

مرکزی وزیر نے وضاحت کی کہ وقف ایکٹ کی دفعہ 54 اور 55 کے تحت ریاستی وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹو افسران کو وقف املاک پر غیر مجاز قبضوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ مزید برآں، ایکٹ کی دفعہ 51(1-A) کسی بھی غیر مجاز فروخت، تحفہ، تبادلے، رہن، یا وقف املاک کی منتقلی کو کالعدم قرار دیتی ہے۔

ایکٹ کے سیکشن 56 کے تحت مرکزی حکومت کے ذریعہ وضع کردہ وقف پراپرٹیز لیز رولز، 2014، ریاستی وقف بورڈ کو وقف املاک کو لیز پر دینے کا اختیار دیتا ہے۔تجاوزات کا ڈیٹا وقف املاک کے انتظام کے لیے ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم، وقف اسیسٹ مینجمنٹ سسٹم آف انڈیا(WAMSI) سے حاصل کیا گیا ہے۔ رجیجو نے زور دے کر کہا کہ غیر مجاز سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے قانونی اور انتظامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔