ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز کارروائیوں پرمشاورت کا اظہار تشویش

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے یوم تاسیس کے موقع پر منعقد ہ پریس کانفرنس میں مشاورت کے عہدیداران نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے سرگرم رہنے  کے عزم  کا اعادہ کیا

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی، 9اگست :۔

ملک کی مسلم تنظیموں اور ممتاز شخصیتوں کے  وفاق آل انڈیا مسلم مجلسِ مشاورت نے ملک کی سیاسی و سماجی صورت حال پر اپنی شدید تشویش اور گہرے رنج کا اظہار کیاہے اور کہا کہ یہ بات اس کے لیے ناقابل برداشت ہے کہ غریبی اور ہجرت کو جرائم اور دولت و اقتدار کی لوٹ کو جائز اور معمولی بنایا جارہا ہے۔

ہفتہ کو یہاں مشاورت کے مرکزی دفتر میں میڈیاکے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے مشاورت کے صدر فیروزاحمدایڈوکیٹ نے بہار اور بھارت کے دیگر حصوں میں ایس آئی آر (خصوصی گہری نظرثانی) کے ذریعے پسماندہ طبقات سے ووٹ کے حق کو چھیننے کی کوششوں، ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے روزافزوں رجحانات، نفرت انگیز جرائم اور اقلیتی برادریوں کو نشانہ بناکر کی جا رہی دہشت ناک کارروائیوں میں خطرناک اضافہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ آسام میں مسلمانوں کو غیر قانونی طور پر بے گھر کرنا اور ملک کے مختلف حصوں میں بنگلہ بولنے والے مسلمانوں کو نشانہ بنانا، وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خطرناک اثرات، مالیگاؤں بم دھماکوں کے سب کے سب ملزموں کی رہائی، مہاراشٹر حکومت کا مالیگاؤں اور ممبئی ٹرین دھماکوں کے فیصلوں پر دوہرا رویہ اور مسلمانوں کو درپیش دیگر چیلنجز، انتہائی پریشان کن رجحان اور ملک کے سیکولر جمہوری ڈھانچے کے لیے سنگین خطرات کے غماز ہیں۔

مشاورت نے اپنے یوم تاسیس کے موقع پرجاری کردہ پریس نوٹ میں انصاف  کے حصول، آئینی حقوق کے تحفظ اور جمہوریت کی بقا کے لیے جدو جہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان واقعات کوآج کل ملک کے طول و عرض میں تواتر سے رونما ہورہے ہیں، انصاف، جمہوریت اور انسانی حقوق پر حملے سمجھتی ہے اور ہر سطح پر قانونی، سیاسی اور اخلاقی مزاحمت کا عہد کرتی ہے۔ یہ حق رائے دہی سے محرومی، فرقہ وارانہ تشدد، ادارہ جاتی تعصب اور جبر واستبدادکے خلاف قانونی، سیاسی اور اخلاقی مزاحمت کے لیے سول سوسائٹی، حقوق انسانی کے محافظوں اور سیاسی و سماجی تنظیموں کو کندھے سے کندھا ملاکر کھڑے ہونے کا مطالبہ کرتی ہے اوردنیا کے مظلوموں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر نئے محصولات (ٹیرف) کے نفاذ پر بھی مشاورت نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی برآمدات، صنعتوں اور ان سے وابستہ کروڑوں محنت کشوں پر شدید منفی اثرات ڈالے گا۔ اس بحران میں مودی حکومت کا رویہ غیر سنجیدہ اور غیر دوراندیشانہ رہا ہے، جو بھارت کی عالمی تجارتی پوزیشن کو مزید کمزور کر رہا ہے۔ اسی طرح مشاورت اسرائیلی حکومت اور اس کے مددگاروں کے ذریعے فلسطینی عوام، خاص طور پر غزہ، مغربی کنارے اور مقبوضہ علاقوں کے لوگوں کے قتل عام، ان پرجنگی جرائم اور منظم مظالم کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اسے بین الاقوامی قانون، اخلاقیات اور انسانی شرافت کی کھلی پامالی قرار دیتی ہے اور اسرائیل کے خلاف عالمی برادری اور خطہ کے ملکوں سے قرارواقعی کاروائی کرنے اور مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل کرتی ہے۔

مشاورت کے نائب صدرنوید حامد نے اس موقع پر زور دیکر کہا کہ فہرست رائے دہندگان پر نظرثانی کا عمل، جو لسٹ میں شفافیت اور درستگی لانے کے لیے ہونا چاہیے، پسماندہ طبقات خصوصاً مسلم، دلت، پسماندہ اور غریب طبقات کو نشانہ بنانے اور بلاجواز طور پران کے نام فہرست سے حذف کرنے کا ہتھیار بن گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مشاورت کا موقف ہے کہ ایس آئی آر کا اس طرح کا غلط استعمال ہندوستان کے آئین میں دی گئی شہری حقوق کی ضمانت پر براہ راست حملہ ہے۔ 2008  کے مالیگاؤں دھماکوں کے تمام ملزمان کی بریت کو، جس میں چھ افراد جاں بحق اور سو سے زائد زخمی ہوئے تھے، مشاورت نے ملک میں انصاف کی ناکامی کہا ہے۔ مہاراشٹر حکومت کا رویہ ممبئی ٹرین دھماکوں کے مقدمے سے مختلف رہا، جواس کا دوہرا معیار ظاہر کرتا ہے۔مشاورت اعلیٰ سطحی عدالتی انکوائری اور انصاف کے یکساں معیار کا مطالبہ کرتی ہے۔اس نے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات اور دوہرے پیمانے سے قانون وانصاف اور عدلیہ پر لوگوں کا اعتماد کمزور ہورہا ہے اور یہ ملک میں جمہوریت کی بقا کے لیے خطرہ ہے۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر فیروزاحمد ایڈوکیٹ نے اس موقع پرفاشزم کے خلاف قانونی، سیاسی اور سماجی ہر سطح پر مزاحمت کرنے کے عزم کا اعادہ کیااور کہا کہ مشاورت  جلدہی دہلی میں ایک آل انڈیا کنونش بلائے گی۔ میڈیا کے نمائندوں سے مخاطب ذمہ داران میں مشاورت کے جنرل سکریٹری احمدجاوید،مرکزی مجلس عاملہ کے رکن انجینئر سکندر حیات، اورمشاورت کے صوبائی صدر ڈاکٹر ادریس قریشی بھی شامل تھے۔