ملک بھر میں تعلیم کی تشویشناک صورت حال، 11.70 لاکھ سے زائد بچے تعلیم سے محروم
اتر پردیش ریاستوں میں سر فہرست، 7.85 لاکھ سے زائد بچے اسکولوں سے محروم، دہلی میں بھی 18 ہزار 3 سو بچے اسکول نہیں جا رہے ہیں
نئی دہلی ،10 دسمبر :۔
تعلیمی سال 2024-25 کے پہلے آٹھ مہینوں کے دوران ملک میں ایک تشویشناک صورتحال سامنے آئی ہے، جہاں 11.70 لاکھ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ یہ اعداد و شمار تعلیمی میدان میں موجود چیلنجز کو واضح کرتے ہیں۔ یہ تفصیلات پارلیمنٹ میں وزیر مملکت برائے تعلیم جینت چودھری نے دی، جو آندھرا پردیش کے رکن پارلیمنٹ ماتوکومیلی شری بھارت کے سوال کے جواب میں پیش کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق، سب سے زیادہ متاثرہ ریاست اتر پردیش ہے، جہاں تقریباً 7.85 لاکھ بچے اسکول نہیں جا رہے ہیں۔ جھارکھنڈ میں یہ تعداد 65 ہزار سے زیادہ ہے، جبکہ آسام میں 64 ہزار بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ گجرات، جو اقتصادی طور پر ایک مضبوط ریاست سمجھی جاتی ہے، وہاں 54 ہزار 5 سو بچے اسکول سے باہر ہیں۔ مدھیہ پردیش اور ہریانہ میں بھی تقریباً 30 سے 40 ہزار بچے اسکول نہیں جا رہے ہیں۔ بہار، جو پہلے ہی تعلیمی میدان میں پیچھے ہے، وہاں تقریباً 25 ہزار بچے تعلیم سے محروم ہیں۔
دہلی، جہاں تعلیمی انقلاب کا دعویٰ کیا جاتا ہے، وہاں بھی تقریباً 18 ہزار 3 سو بچے اسکول نہیں جا رہے ہیں۔ دوسری طرف، لداخ اور لکشدیپ جیسے مرکز کے زیر انتظام علاقے اس مسئلے پر بہتر کارکردگی دکھا رہے ہیں، جہاں ایک بھی بچہ اسکول سے باہر نہیں ہے۔ پڈوچیری میں صرف چار بچے اسکول نہیں جا رہے، جبکہ انڈمان و نکوبار جزائر میں یہ تعداد صرف دو ہے۔
حکومت نے وضاحت دی کہ تعلیم آئینی طور پر مشترکہ فہرست میں شامل ہے، جس کی وجہ سے زیادہ تر اسکولی تعلیمی ذمہ داری ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر ہے۔ حکومت نے یہ اعداد و شمار اسکولی تعلیم اور خواندگی کے محکمے کے آن لائن ڈیش بورڈ کے ذریعے جمع کیے ہیں، جو ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے فراہم کیے گئے ہیں۔