
ملبے کے درمیان غزہ کے مظلومین کی افطاری..
مظلوم فلسطینیوں کی ملبوں کے درمیان دسترخوان سجا کراجتماعی افطاری کا روح پرور ویڈیو وائرل
نئی دہلی ،03 مارچ :۔
اس وقت عالم اسلام میں رمضان کی رونقیں جاری ہیں ،جہاں خوبصورت فانوس سے سجے مساجد میں دنیا بھر کے مسلمان تراویح ور تلاوت قرآن کا اہتمام کر رہے ہیں وہیں غزہ کے مظلوم مسلمانوں کا روزہ اور رمضان بھی ملبوں کے ڈھیر کے درمیان گزر رہا ہے لیکن جو تصاویر غزہ سے فلسطینی روزہ داروں کی آ رہی ہے وہ روح کو گرما دینے والی ایمان افروز تصاویر ہیں ۔
ایسی ہی ایک ویڈیو غزہ کے مظلوموں کی وائرل ہو رہی ہیں جس میں ملبوں کے درمیان ایک لمبی دسترخوان پر روزہ افطار کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں ۔تقریباً 15 ماہ تک جاری رہنے والی تباہ کن جنگ، جس نے غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی میں ڈیڑھ سال میں پہلی بار کسی حد تک پرامن ماحول میں رمضان کے دن گذارنے کا موقع مل رہا ہے تاہم جنگ کی تلوار اب بھی ان کے سروں پر لٹک رہی ہے۔
اگرچہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کا اگلا مرحلہ ابھی تک ایک ایسے تصفیے سے مشروط ہے جو ابھی تک واضح نہیں ہوا ہے، لیکن جنوبی غزہ کی پٹی کے رفح کے علاقے میں فلسطینیوں نے ان تمام باتوں کو نظر انداز کر دیا جو انہیں پریشان کر سکتی ہیں۔ انہوں نے جنگ سے ہونے والی تباہی اور ملبے کے درمیان رمضان کا پہلا دن اجتماعی افطار کے ساتھ منایا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کی بمباری اور تباہی کے بعد غزہ میں جنگ بندی کا آغاز ہوا ہے۔ گزشتہ 19 فروری کو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد بڑی تعداد میں غزہ کے باشندے اپنے وطن واپس لوٹے ہیں جہاں ان کے مکان اور گھر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے تھے۔ دریں اثنا اہل غزہ اب جنگ بندی کے درمیان اسی ملبے کے ڈھیر میں رمضان گزار رہے ہیں۔
جنگ بندی 19 جنوری کو شروع ہوئی اور اس کا پہلا مرحلہ 42 دن تک جاری رہا جو کل ہفتے کو ختم ہوا۔ یہ جنگ بندی معاہدے میں شامل تین میں سے پہلا مرحلہ ہے۔اس مرحلے کے دوران حماس اور دیگر دھڑوں نے غزہ کی پٹی میں 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جن میں آٹھ مقتولین کی لاشیں بھی شامل ہیں۔دوسری طرف اسرائیل نے 1,900 قیدیوں میں سے تقریباً 1,800 فلسطینیوں کو اپنی جیلوں سے رہا کی۔