’’مغلوں نے دیا تھا دلتوں کو تعلیم حاصل کرنے کا حق‘‘
مغلوں کی تاریخ کو نصاب سے باہر کرنے کی بحث کے درمیان یو پی اقلیتی کانگریس کا سخت رد عمل ،شاہنواز عالم نے کہادلتوں کو تعلیم کا حق دیا تھا اسی لیےمغلوں کی تاریخ کو سلیبس سے نکال دیا گیا
نئی دہلی،07 اپریل :۔
اتر پردیش میں جہاں ایک طرف اردو ناموں والوں شہروں یا مغل دور سے تعلق رکھنے والے مقامات کے نام تبدیل کئے جا رہے ہیں وہیں اب مغلوں کی تاریخ کو بھی تعلیمی نصاب سے باہر کر دیا گیا ہے ۔ نصاب سے مغل دور حکومت کی تاریخ کو باہر کرنے کی بحث کے درمیان اتر پردیش اقلیتی کانگریس نے اس پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے ۔ اقلیتی کانگریس نے کہا کہ آر ایس ایس مغلوں سے نفرت کرتا ہے کیونکہ مغل دور میں تعلیم کے مراکز جیسے مدرسے قائم کیے گئے تھے جہاں دلتوں کو بھی تعلیم حاصل کرنے کا مکمل حق حاصل تھا۔
اتر پردیش اقلیتی کانگریس کے ریاستی صدر شاہنواز عالم نے نصاب کے تنازع پر میڈیا کو ایک بیان جاری کیا اور سلیبس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے حکومت کے ارادے پر سخت نکتہ چینی کی۔انہوں نے کہا، اگر دستور کی جگہ منوسمرتی کو نافذ کرنا ہے تو آر ایس ایس کے لیے نصاب سے مساوات اور بھائی چارے پر مبنی اسلام اور مغل حکومت کی تاریخ کو ہٹانا بہت ضروری ہے۔ تاکہ دلتوں اور پسماندہ لوگوں کے ذہنوں میں ایسی ماضی کی کوئی مثال باقی نہ رہے جہاں انہیں انسان ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔
اقلیتی کانگریس کے ریاستی صدر شاہنواز عالم نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ’’جس طرح مودی جی اپنی ڈگری چھپاتے ہیں، اسی طرح آر ایس ایس نے گاندھی جی کے قتل میں اپنا کردار چھپانے کے لیے نصاب سے حقیقت کو ہٹا نے کا فیصلہ کیا ہے۔جبکہ حقیقت یہ ہےکہ قتل کے بعد اس پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ شاہنواز عالم نے کہا، "آر ایس ایس مغلوں سے ناراض ہے کیونکہ مغل دور میں سب کے لئے تعلیم کے مراکز جیسے مدارس قائم کیے گئے تھے، جہاں دلتوں کو بھی تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل تھا، جن کے لیے پہلے تعلیم ممنوع تھی۔
اقلیتی کانگریس کے ریاستی صدر شاہنواز عالم نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ’’جس طرح مودی جی اپنی ڈگری چھپاتے ہیں، اسی طرح آر ایس ایس نے گاندھی جی کے قتل میں اپنا کردار چھپانے کے لیے نصاب سے حقیقت کو ہٹا نے کا فیصلہ کیا ہے۔جبکہ حقیقت یہ ہےکہ قتل کے بعد اس پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا، "جیوتیبا پھولے اور امبیڈکر جیسے دلت مفکر دلتوں کی تیسری چوتھی نسل سے پیدا ہوئے جنہیں مغل دور میں تعلیم حاصل کرنے کا حق ملا۔ ان میں سے پھولے نے منوواد کے خلاف غلام گیری جیسی کتاب لکھی اور امبیڈکر جی نے منوسمرتی کو نذر آتش کیا۔
انہوں نے کہا، “مغلوں کی تاریخ طلباء کو جامع بناتی ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اکبر کے 9 رتنوں میں بہت سے ہندو عالم تھے یا اورنگ زیب کے دور حکومت میں 30 فیصد اہم عہدوں پر ہندو بادشاہ تھے۔ وہ 1604-05 میں اکبر کی حکومت کے 50 سال مکمل ہونے پر رام اور سیتا کی تصویر والے سکے بھی جاری کئے تھے ، جس پر رام راج لکھا ہوا تھا۔شاہنواز عالم نے کہا کہ یہ بھی معلوم ہے کہ مغلوں کے دور میں دنیا کی کل جی ڈی پی کا 25 فیصد ہندوستان سے آتا تھا۔ یہ سب پڑھنے کے بعد طلبہ کے ذہنوں میں آر ایس ایس کے مبینہ رام راجیہ کے دعووں پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اس لیے سلیبس سے مغلوں کی تاریخ نکال دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا، “یہ یوگی حکومت کا خوف ظاہر کرتا ہے کہ یہ مغلوں کی تاریخ پر حملہ نہیں بلکہ ہندوستان کی علمی روایت پر حملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کم تعلیم اور جعلی ڈگری والے حکمراں پڑھے لکھے لوگوں کو دشمن سمجھتے ہیں۔ مودی اور یوگی جی سمجھتے ہیں کہ تاریخ کی صحیح معلومات رکھنے والے طلبہ کانگریسی بن جائیں گے، اس لیے غلط تاریخ پڑھانے کی سازش رچی جارہی ہے۔