مغربی بنگال :ٹی ایم سی کی شکایت کو حل کرنے میں الیکشن کمیشن نا کام ،ہائی کورٹ کی پھٹکار
کلکتہ ہائی کورٹ نے بنگال میں ٹی ایم سی کے خلاف بی جے پی کے توہین آمیز اشتہار پر پابندی عائد کی
نئی دہلی ،21 مئی :۔
مغربی بنگال میں بی جے پی جس شدت کے ساتھ ٹی ایم سی پر حملے کر رہی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بی جے پی بنگال جیتنے کے لئے ہر حربے کا استعمال کر رہی ہے۔ٹی ایم سی کو مسلمانوں اور در اندازوں کا ہمدرد کہنے کے علاوہ سناتن اور ہندو مخالف ہونے کے الزامات عائد کر رہی ہے۔اس کے لئے جھوٹ ،فریب ہر طریقہ استعمال کر رہی ہے۔حالیہ دنوں میں بی جے پی نے ٹی ایم سے کے خلاف توہین آمیز اشتہار شائع کیا ہے جس پر کلکتہ ہائی کورٹ نے پابندی عائد کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پیر کو بی جے پی کو اگلے احکامات تک ٹی ایم سی کے خلاف کسی بھی توہین آمیز اشتہارات شائع کرنے سے روک دیاہے۔ ہائی کورٹ نے پارٹی پر ذاتی حملے کرنے والے بی جے پی کے اشتہارات کے خلاف ٹی ایم سی کی طرف سے دائر کی گئی شکایات کو سننے میں ‘مکمل طور پر ناکام’ ہونے پر الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کو بھی پھٹکار لگائی ہے۔
الیکشن کمیشن مقررہ وقت میں ٹی ایم سی کی شکایات سننے میں پوری طرح ناکام رہا ہے۔ یہ عدالت حیران ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا انتخابات ختم ہونے کے بعد مقررہ وقت کے اندر شکایات کو دور کرنے میں ناکام رہا ہے۔ یہ عدالت حکم امتناعی (سٹے) دینے کی پابند ہے۔
جسٹس سبیاساچی بھٹاچاریہ نے یہ تبصرہ بی جے پی کے اشتہارات کے خلاف ٹی ایم سی کی طرف سے دائر شکایتوں کی سماعت کرتے ہوئے کیا۔
عدالت نے کہا کہ ووٹنگ کے دوران بی جے پی کے اشتہارات (انتخابات سے ایک دن پہلے اور ووٹنگ کے دن) ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ (ایم سی سی) اور ٹی ایم سی کے حقوق اور شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔ عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ریاستی بی جے پی صدر کو دیے گئے نوٹس میں کہا ہے کہ اشتہارات کو لوک سبھا انتخابات کے لیے لاگو ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ (ایم سی سی) اور سیاسی جماعتوں کو دیے گئے مشورے کی خلاف ورزی کیوں نہ سمجھا جائے۔ نوٹس کی انگریزی کاپی کے مطابق، ایک اشتہار کا عنوان "ترنمول بدعنوانی کی جڑ ہے” جبکہ دوسرے کا عنوان "سناتن مخالف ترنمول” ہے۔
سنٹرل الیکشن کمیشن کو لوک سبھا انتخابات 2024 میں کافی پریشانی کا سامنا ہے۔ وہ پی ایم مودی سمیت تمام بی جے پی لیڈروں کی فرقہ وارانہ تقریروں کو نہیں روک سکے۔ ہندوستان اور بیرون ملک میڈیا نے اس بارے میں کھل کر رپورٹیں شائع کیں۔ الیکشن کمیشن بھی ای وی ایم کو لے کر تنازعات میں گھرا ہوا ہے۔ کمیشن اس بات پر قائم ہے کہ ای وی ایم بالکل درست ہیں اور اس میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہو سکتی۔