مغربی بنگال میں رام نومی کے جلوس کے دوران تشدد کی تحقیقات سی آئی ڈی کے حوالے
نئی دہلی ،یکم اپریل:۔
مغربی بنگال کے ہاوڑہ ضلع کے قاضی پاڑا علاقے میں رام نومی کے موقع پر نکالے گئے جلوس کے دوران دو گروپوں کے درمیان تصادم کے بعد ہفتہ کو صورتحال پرامن اور کنٹرول میں ہے۔تاہم، علاقے میں تاحال حکم امتناعی نافذ ہے، پولیس کی بھاری تعیناتی کے درمیان صبح سے گاڑیوں کی نقل و حرکت دوبارہ شروع ہوئی اور دکانیں اور بازار کھلے رہے۔
رپورٹ کے مطابق کوڈ آف کریمنل پروسیجر (سی آر پی سی) کی دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات ابھی بھی علاقے میں اور اس کے آس پاس نافذ ہیں اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔دریں اثنا، مغربی بنگال حکومت نے واقعے کی تحقیقات کرمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) کو سونپ دی ہے۔ جمعہ کو بی جے پی لیڈر اور قائد حزب اختلاف شوبھندو ادھیکاری نے واقعہ کی این آئی اے اور سی بی آئی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی انسپکٹر جنرل آف پولیس سی آئی ڈی سنلی چودھری کریں گے۔ریاستی سکریٹریٹ کے ذرائع نے بتایا کہ کیس کی تحقیقات سی آئی ڈی کو سونپنے کا فیصلہ خود چیف منسٹر ممتا بنرجی نے گورنر کے ساتھ بات چیت کے بعد کیا ہے۔ اس میں انہوں نے ریاست کے آئینی سربراہ کو اس معاملے میں ضروری اور فوری کارروائی کا یقین دلایا۔
دریں اثنا، ہاوڑہ ضلع کے پرامن علاقوں میں جھڑپوں یا تشدد کے کوئی تازہ واقعات نہیں ہوئے، لیکن وہاں کا ماحول کشیدہ رہا۔ موبائل پولیس ٹیموں کی طرف سے علاقے میں مسلسل گشت جاری ہے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز رام نومی کے جلوس کے دوران دو گروپوں میں تصادم ہو گیا تھا جس کے بعد متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی تھی۔وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اس واقعہ پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے قصور واروں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا ہے ۔انہوں نے اس دوران لوگوں سے امن قائم رکھنے کی اپیل بھی کی تھی۔