مغربی بنگال ضمنی انتخاب: بائیں بازو اور کانگریس کی تمام سیٹوں پر ضمانت ضبط،ٹی ایم سی نے کلین سوئپ کیا
نئی دہلی ، کولکاتہ، 23 نومبر :
مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے نتائج آ گئے ہیں ۔جہاں مہاراشٹر میں بی جے پی اور اتحادی جماعتوں نے زبر دست کامیابی حاصل کی اور بی جے پی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری وہیں جھارکھنڈ میں بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور جے ایم ایم ہیمنت سورین کی پارٹی نے پھر سے واپسی کی ہے۔ان دنوں ریاستوں کے ساتھ مغربی بنگال اور اتر پردیش سمیت دیگر ریاستوں میں بھی ضمنی انتخابات ہوئے تھے۔ مغربی بنگال کی چھ اسمبلی سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابات میں بائیں بازو کی جماعتوں اور کانگریس کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ان نشستوں پر دونوں جماعتیں الگ الگ لڑیں لیکن ان کے حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ تمام نشستوں پر ان کے امیدواروں کی ضمانت ضبط ہو گئی۔ یہی نہیں، کئی جگہوں پر انہیں ‘نوٹا’ سے مقابلہ کرنا پڑ ا ۔ شمالی بنگال کی مداری ہاٹ سیٹ پر بائیں بازو کی پارٹیوں آر ایس پی اور کانگریس کی حالت بہت خراب تھی۔ آر ایس پی بھی پہلے چار راؤنڈ تک ‘نو ٹا’ سے پیچھے تھی۔ کانگریس نے پانچویں راو نڈ میں بھی ہلکی سی برتری حاصل کی، لیکن چھٹے راو نڈ میں دوبارہ ‘نوٹا’ سے پیچھے رہ گئی۔ تاہم، آخری گنتی میں، آر ایس پی کو 3,412 اور کانگریس کو 3,023 ووٹ ملے، جب کہ ‘نوٹا’ کو 2,856 ووٹ ملے۔
کوچ بہار کے سیتائی میں فارورڈ بلاک اور کانگریس کی کارکردگی میں معمولی فرق تھا۔ کئی راؤنڈز میں فارورڈ بلاک اورنوٹا کے درمیان فرق 100 ووٹوں سے کم تھا۔ تاہم، آخری گنتی میں فارورڈ بلاک کو تین ہزار 319 ووٹ ملے اور مدنی پور میں ‘نوٹا’ کو ایک ہزار 317 ووٹ ملے، کانگریس چھٹے اور ساتویں راؤنڈ میں ‘NOTA’ سے پیچھے رہی۔ تاہم، ووٹوں کی کل گنتی میں، کانگریس کو 3 ہزار 959 ووٹ ملے اور ‘نوٹا’ کو 2 ہزار 624 ووٹ ملے، شمالی 24 پرگنہ کی ہاڑوا اور نوہاٹی سیٹوں پر بھی کانگریس کو نوٹا سے چیلنج ملا۔ہاڑوا میں 12ویں اور 13ویں راؤنڈ میں نوٹا اور کانگریس کے درمیان کا فرق سو ووٹ سے کم ہو گیا تھا۔ نوہاٹی میں کانگریس کو تین ہزار 883اور نوٹا کو ایک ہزار 728ووٹ ملے ۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اس تاریخی جیت کے لیے ووٹروں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’آپ کی دعائیں ہمارے لیے تحریک کا باعث ہوں گی اور ہمیں آگے بڑھنے کی طاقت فراہم کریں گی۔‘‘
ان تمام اسمبلی حلقوں میں ضمنی انتخابات ہوئے کیونکہ اس سال ہوئے لوک سبھا انتخابات میں ان علاقوں کے اراکین اسمبلی نے کامیابی حاصل کی تھی۔ 13 نومبر کو ووٹنگ کے دوران تشدد میں ایک شخص کی موت بھی ہوئی۔ یہ جیت نہ صرف ترنمول کانگریس کے لیے ایک بڑی سیاسی کامیابی ہے بلکہ آئندہ انتخابات کے لیے ایک مضبوط پیغام بھی دیتی ہے۔