مغربی بنگال: انتخابی تشدد معاملے میں گرفتار 13 مسلم نوجوانوں کو سپریم کورٹ سےضمانت

نئی دہلی،05جنوری :۔

مغربی بنگال میں دو سال قبل انتخابات کے دوران ہوئے تشدد میں ایک شخص کے قتل کے معاملے میں گرفتار تیرہ مسلم نوجوانوں کا دو سال بعد  سپریم کورٹ  سے ضمانت مل گئی ۔جمعیۃ علمائے ہند کی کوششوں سے یہ ضمانت ممکن ہو سکی ہے ۔اس سے قبل کلکتہ ہائی کورٹ نے ملزمین کی ضمانت مسترد کر دی تھی۔

رپورٹ کے مطابق  2021 میں مغربی بنگال انتخابی تشدد کے دوران ایک شخص کے قتل سے جڑے 13 ملزمان کو کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ضمانت دے دی ہے۔ 25 جون 2022 کو کلکتہ ہائی کورٹ نے سی بی آئی کی سفارش پر بروئی پور ضلع مجسٹریٹ کی عدالت کے ذریعہ پیشگی ضمانت کو کالعدم کر دیا تھا، جس کے بعد ملزمین کے لیے راحت کی امید ختم ہو گئی تھی۔ حالانکہ یہ فساد دو سیاسی پارٹیاں بی جے پی اور ٹی ایم سی کے کارکنان کی سیاسی عداوت کا نتیجہ تھا، لیکن فرقہ پرست عناصر نے اسے ہندو مسلم رنگ دے کر علاقے میں نہ صرف نفرت کی فضا ہموار کرنے کی کوشش کی، بلکہ اس کے نتیجے میں یکطرفہ طور پر غریب بے قصور مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔

تفصیلی رپورٹ کے مطابق 02 مئی 2021 کی شام 8 بجے متوفی ہرن ادھیکاری کو سیاسی عداوت کے سبب ظالمانہ طور پر مارا پیٹا گیا، جس کی تاب نہ لا کر اس نے دم توڑ دیا۔ بعد میں پولیس نے قربان، یونس، ہمایوں، رقیب ملا، عثمان ملا، معین الدین، ممریز ملا، ریشما ملا، سپریا بی بی، سراجل، سیف القاضی، داؤد علی ملا سمیت 17 ملزمان کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔ ان میں کچھ ملزمان نے ضلع عدالت سے پیشگی ضمانت لے لی تھی۔ بعد میں مقدمہ سی بی آئی کے حوالے کر دیا گیا، جس کی سفارش پر ضلع عدالت کے ذریعہ دی گئی ضمانت کو کلکتہ ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا۔

13 غریب ملزمین کے اہل خانہ کی گزارش پر صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ کے مقرر کردہ وکلاء نے نومبر 2022 میں سپریم کورٹ میں اسپیشل پٹیشن Appeal (Crl.) Nos.10830-10834/2022 داخل کی۔ سپریم کورٹ نے پہلی سماعت میں ہی ملزمین کو عارضی طور پر پروٹیکشن دے دیا تھا کہ سی بی آئی انھیں گرفتار نہیں کرے گی، لیکن حسب ضرورت پوچھ تاچھ کے لیے طلب کرے گی۔ آج بالآخر اپنے حتمی فیصلے میں سپریم کورٹ نے ملزمین کی مستقل ضمانت منظور کر لی ہے۔

معزز جج جسٹس جے کے مہیشوری، جسٹس سدھانشو دھولیہ نے یہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزمین سی بی آئی کا مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ اس لیے ان کو قید کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ لہذا انھیں ضمانت دی جاتی ہے۔