مغربی ایشیا میں گہرے ہوتے جنگ کے کالے بادل،ایران آج کر سکتا ہے جوابی حملہ
امریکی اہلکاروں کا انتباہ ،ایران کی خطے میں گھیرا بندی، روس کے ایران کو ہتھیاروں کی کھیپ روانہ کی خبر
نئی دہلی ،05 اگست :۔
ایران میں حماس کے سر براہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد مغربی ایشیا کا خطہ شدید جنگی خطرات سے دو چار ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ مغربی ایشیا پر جنگ کے کالے بدل گہرے ہوتے جا رہے ہیں ۔ اتوار کے روز بھی حزب اللہ نے لبنان سے راکٹوں سے اسرائیل کے شمالی علاقے پر حملہ کیا جب کہ غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے جنوبی شہروں عسقلان اور اشدود پر حملے کئے گئے ۔ حالانکہ اس سے اسرائیلی کو چنداں نقصان نہیں ہوا ، لیکن اس انداز سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح مختلف محاذوں سے اسرائیل کو گھیرنے کی کوششیں کی جا رہی ہے۔
دریں اثناامریکی اور اسرائیلی عہدیداروں نے آج اسرائیل پر ایرانی حملے کی وارننگ جاری کردی ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق تین امریکی اور اسرائیلی عہدے داروں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ ایران آج ممکنہ طور پر اسرائیل پر حملہ کرسکتا ہے۔حال ہی میں حماس اور حزب اللہ کے سینیئر رہنماؤں کی ہلاکتوں کے جواب میں اسرائیل پر ایران کے ممکنہ حملے کے پیش نظر امریکی سنٹرل کمانڈ کے جنرل مائیکل کوریلا نے اسرائیل کا دورہ کیا۔ان کے اسرائیل دورے کا مقصد اس جنگ سے پہلے اپنےاتحادیوں کو ایک محاذ پر لانے کی کوشش ہے۔
ایران کے مقامی میڈیا کے مطابق ایران کا ارادہ ہے کہ حوثی، حزب اللہ اور حماس سبھی اسرائیل کے اندرونی علاقوں پر حملہ کریں۔ حملہ صرف فوجی اہداف پر نہیں ہونا چاہیے، بلکہ ایسی جگہ جہاں اسرائیل کو نقصان پہنچے۔ دوسری جانب اسرائیل بھی جوابی کارروائی کر رہا ہے۔ اس نے شام اور لبنان کی سرحد پر حملہ کیا، جس میں حزب اللہ کا ایک جنگجو مارا گیا۔ اسرائیل اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے کہ کسی بھی طرح سے ہتھیاروں کی مدد حزب اللہ تک نہ پہنچے۔ دوسری جانب روس کے فوجی کارگو طیاروں کے ایران پہنچنے کی خبریں بھی بار بار آرہی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ روس ہتھیاروں کی ایک بڑی کھیپ ایران بھیج رہا ہے۔
دریں اثناء ایران جوابی کارروائی نہ کرنے کی کوئی درخواست سننے کو تیار نہیں۔ امریکہ فوجی تیاریوں کے ساتھ ساتھ سفارتی طور پر بھی جوابی کارروائی روکنا چاہتا ہے لیکن تہران کسی کی نہیں سن رہا ہے۔