
مغربی اور وسطی افریقہ میں 50 ملین سے زیادہ افراد بھکمری کے شکار
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کا انتباہ ،تنازعات،نقل مکانی،اقتصادی مشکلات اور موسم کی مار کی وجہ سے بحران میں اضافہ
نئی دہلی ،11 مئی :۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے متنبہ کیا ہے کہ مغربی اور وسطی افریقہ میں لاکھوں افراد کو ریکارڈ بھوک کا سامنا ہے کیونکہ تنازعات، نقل مکانی، اقتصادی مشکلات اور بار بار شدید موسم خطے کو ایک بڑے بحران کی طرف دھکیل رہے ہیں۔تازہ ترین تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ 36 ملین سے زیادہ افراد اپنی بنیادی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، جو جون سے اگست تک بڑھ کر 52 ملین سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔اس میں تقریباً 30 لاکھ لوگ شامل ہیں جو ہنگامی حالات کا سامنا کر رہے ہیں، اور مالی میں 2,600 لوگ شدید افلاس کا شکار ہیں ۔اگرچہ ضروریات تاریخی بلندی پر ہیں، وسائل محدود ہیں، لاکھوں جانیں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق مغربی اور وسطی افریقہ کے ریجنل ڈائریکٹر مارگوٹ وین ڈیر ویلڈن نے کہا، "ڈبلیو ایف پی کوفوری طور پر فنڈنگ کی عدم حصولیابی کی وجہ سے لوگوں میں خاطر خواہ مقدار میں امداد کی فراہمی میں کمی کی جا سکتی ہے۔
ڈبلیو ایف پی کے ایک سینئر ریسرچ ایڈوائزر اولو سیب کے مطابق، 2019 میں، آج کی 30 فیصد آبادی کے مقابلے میں صرف چار فیصد آبادی ہی غذائی عدم تحفظ کا شکار تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہماری آواز سنی جائے گی کیونکہ ساحل میں خوراک کی حفاظت کی یہ صورتحال انتہائی مشکل اور سنگین ہے ۔ ورلڈ فوڈ پروگرا کا کہنا ہے کہ مغربی اور وسطی افریقہ میں بھوک کی شدت کو بڑھانے والے عوامل میں سے غیر متزلزل تنازعات ہیں۔مسلسل لڑائی نے چاڈ، کیمرون، موریطانیہ اور نائجر میں 20 لاکھ سے زیادہ پناہ گزینوں سمیت پورے خطے کے 10 ملین سے زیادہ سب سے زیادہ کمزور لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے۔تقریباً آٹھ ملین مزید اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں، خاص طور پر نائجیریا اور کیمرون میں۔دریں اثنا، خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے اشیائے خوردونوش کی افراط زر بھوک کی سطح کو نئی بلندیوں تک لے جا رہی ہے ۔جس پر ورلڈ فوڈ پروگرام اور دیگر امداری اداروں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ڈبلیو ایف پی نے حکومتوں اور شراکت داروں سے پائیدار حل میں سرمایہ کاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا جس کا مقصد لچک پیدا کرنا اور امداد پر طویل مدتی انحصار کو کم کرنا ہے۔ 2018 سے، اقوام متحدہ کی ایجنسی علاقائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ایک پروگرام کے ذریعے بھوک کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے جس نے 3,400 سے زیادہ دیہاتوں میں 40 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی مدد کے لیے 300,000 ہیکٹر سے زیادہ اراضی کو دوبارہ آباد کیا ہے۔