معروف وکیل اورآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری ظفریاب جیلانی کاانتقال
نئی دہلی ،17مئی :۔
سینئر وکیل اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کے سکریٹری ظفریاب جیلانی کا آج لکھنؤ میں سر میں چوٹ لگنے کے بعد انتقال ہوگیا۔ وہ 73 سال کے تھے۔واضح رہے کہ جیلانی نے سپریم کورٹ میں بابری مسجد کیس میں مسلم فریقوں کی نمائندگی کی تھی۔
ظفریاب جیلانی کافی عرصے سے سر میں چوٹ لگنے کے بعد صحت کے مسائل سے دوچار تھے۔سینئر ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی اجودھیا کیس میں بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے وکیل تھے ۔ انہوں نے اس معاملے میں بابری مسجد ایکشن کمیٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں وکالت کی تھی۔ انہیں 1986 میں بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے قیام کے بعد اس کا پہلا کنوینر مقرر کیا گیا تھا۔ بابری مسجد کیس کے علاوہ انہوں نے کئی ہائی پروفائل کیسوں میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی نمائندگی کی تھی۔ وہ اتر پردیش کے ایڈیشنل اے ڈی جی بھی رہ چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مئی 2021 میں ایڈووکیٹ ظفریاب جیلانی کے سر میں چوٹ آئی تھی۔ سر میں شدید چوٹ لگنے کے بعد وہ میدانتا اسپتال میں زیر علاج تھے۔ تاہم اس وقت ان کی حالت تشویشناک بتائی گئی تھی جس کے بعد انہیں آئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔
ڈاکٹروں کے مطابق سر پر چوٹ لگنے کے بعد ان کے دماغ میں خون جمع ہو گیا تھا اور انہیں برین ہیمرج بھی ہوا تھا۔ تاہم کامیاب سرجری کے بعد ان کے جمع خون کو ہٹایا جا سکا۔ جس کے بعد وہ کچھ دنوں سے صحت یاب ہو رہے تھے لیکن اچانک ان کی طبیعت گڑبڑ ہوئی اور ان کا انتقال ہو گیا۔ ظفریاب جیلانی 90 کی دہائی سے مسلسل سرخیوں میں رہے۔
ظفریاب جیلانی نے بدھ کو لکھنؤ کے ایک اسپتال میں آخری سانس لی۔ مسلم مذہبی رہنماؤں اور مسلم تنظیموں کے سر براہان نے ان کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔