مظلوموں اور بے قصوروں کی قانونی امدادکیلئے قوم کے سر کردہ افراد آگے آئیں
مظلوموں کو قانونی امداد فراہم کرنے والی سرکردہ تنظیم ایسوسی ایشن فارپروٹیکشن آف سول رائٹس(اے پی سی آر) کی جانب سے جامعہ نگر میں وکلاء اور صحافیوں کے ساتھ مباحثہ کا اہتمام
نئی دہلی،21مارچ:۔
ملک میں آئے دن اقلیتیں خاص طور پر مسلمان ایسے مسائل سے دو چار ہوتے ہیں جہاں انہیں نا کردہ گناہوں کی پاداش میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے ۔مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ملک کی جیلوں میں اپنے نا کردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہی ہے ۔کیونکہ ان کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ اپنے وکیل کر سکیں اور عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کرسکیں چنانچہ وہ بے گناہ ہونے کے باجود جیل میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہیں ۔ایسے میں ایسو سی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (ے پی سی آر ) ان مظلوم اور بے قصور افراد کو قانونی امداد فراہم کر رہی ہے ۔اے پی سی آر ملکی سطح پر تقریباً150 وکلاء کی ٹیم کے ساتھ مظلوم مسلمانوں سے رابطہ کرتی ہے اور انہیں قانونی امداد فراہم کرتی ہے۔
ایسو سی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس( اے پی سی آر) نے 21 مارچ کو جامعہ نگر کے ابو الفضل انکلیو میں واقع ہوٹل ریور ویو میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا جس میں وکلاء اور صحافیوں کے سامنے اے پی سی آر نے ملکی سطح پر کی جانے والی اپنی سر گرمیوں سے واقف کرایا۔اس موقع پر جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی ،نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر ،ڈاکٹر قاسم رسول الیاس،عام آدمی پارٹی کے اوکھلا کے ایم ایل اے امانت اللہ خان اور دیگر معززین کے علاوہ بڑی تعداد میں وکلاء اور صحافیوں نے شرکت کی۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے خطاب کرتے ہوئے اے پی سی آر کی کارکردگی کی ستائش کی اور قوم و ملت کے سر کردہ افراد سے ایسی تنظیموں اور اداروں کے تعاون اور ہر طرح کی امداد کی اپیل کی۔
مقامی ایم ایل اے امانت اللہ خان نے کہا کہ اے پی سی آر جیسی تنظیموں کی آج بہت ضرورت ہے ۔ملت اور قوم کے لوگوں کو چاہئے کہ ایسی تنظیموں کی مدد کریں اور کھل کر تعاون کریں ،اگر مزید نئی تنظیموں کی ضرورت ہے تو انہیں بھی اسٹبلش کریں کیونکہ مظلوموں کی فریاد رسی کرنا آج کی بہت بڑی ضرورت ہے۔
اس موقع پر اے پی سی آر کے سر براہ ندیم خان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مسلمانوں کے خلاف لگا تار حملے ہو رہے ہیں ،لنچنگ کے واقعات بھی ہو رہے ہیں،بے قصور گرفتاریاں بھی ہو رہی ہیں اس طرح کے واقعات سے مسلمانو میں مایوسی کا ماحول ہے ۔انہیں محسوس ہوتا ہے کہ ان کی کوئی خبر گیری کرنے والا نہیں ہے ۔ ایسے میں ہم نے یہ کوشش کی ہے کہ ان مظلوم مسلمانوں کی داد رسی کی جائے ۔انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ سے لوور کورٹ تک اب تک ہم ایک ہزار سات سو کیس دیکھ رہے ہیں۔پچاسوں کیسز پر ریسرچ کا کام چل رہا ہے ۔اور ہماری ٹیم لوگوں تک پہنچ رہی ہے اور ہم مظلوموں کو امید دلا رہے ہیں کہ ہم ان کی لڑائی لڑیں گے ۔انہوں نے بتایا کہ اس دوران ہمیں متعدد قسم کی پریشانیوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے ۔بسا اوقات لوگ ہم سے بات کرنے سے خوف کھاتے ہیں،انہیں اعتماد دلانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کےسرکردہ افراد کو آگے آنا چاہئے اور مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔جو لوگ بے قصور جیلوں میں بند ہیں ان کے خاندان اور اہل خانہ کی خبر گیری کرنی چاہئے۔
واضح رہے کہ ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس(اے پی سی آر) ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جو 2006 میں معاشرے کے استحصال زدہ اور محروم طبقات کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے قائم کی گئی تھی۔ یہ وکیل، سماجی سرگرمیوں اور نچلی سطح کے پیرا لیگل سماجی کارکنوں پر مشتمل ایک ادارہ ہے۔ ایسوسی ایشن فی الحال ملک کی 17 ریاستوں میں کام کر رہی ہے۔