مظفر نگر کے بعد دہلی کے اسکول میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تبصرہ
واقعہ گاندھی نگر کے کیلاش نگر گورنمنٹ سروودیہ بال ودیالیہ میں پیش آیا،سرپرستوں کا احتجاج،پولیس میں شکایت درج
نئی دہلی ،29 اگست :۔
سماج اور معاشرے کے بعد اب تعلیمی اداروں میں اسلامو فوبیا کا اثر واضح طور پر نظر آ رہا ہے ۔جن اساتذہ کو تعلیمی سر گرمیوں میں دلچسپی لے کر طلبہ کا مستقبل سنوارنا تھا اب وہ طلبہ کے اندر مذہبی تفریق کا زہر گھول رہے ہیں ۔مظفر نگر کے بعد اب دہلی کے اسکول میں بھی مسلمانو ں کے خلاف نفرت آمیز تبصرہ کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔
یہ واقعہ گاندھی نگر کے کیلاش نگر گورنمنٹ سروودیا بال ودیالیہ میں پیش آیا ہے ۔جہاں مسلم بچوں کے سر پرستوں نے ایک ٹیچر پر مسلمانوں اور اسلام کے خلاف توہین آمیز تبصرے کا الزام عائد کیا ہے ۔
9ویں کلاس میں داخلہ لینے والے مسلم کمیونٹی کے طلباء اور ان کے رشتہ داروں نے کلاس ٹیچر ہیما گلاٹی پر ان کے مذہب کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کرنے کا الزام لگایا ہے۔ایک طالب علم اشراق نے بتایا کہ استاد نے کہا کہ مسلمان ہندوستانی نہیں ہیں۔ایک طالب علم کی بہن غوثیہ نے کہا کہ ٹیچر نے یہ تبصرہ چندریان-3 کے لینڈنگ کے بعد کیا۔
غوثیہ نے بتایا کہ "استاد کے مطابق، مسلمانوں کا ہندوستان کی آزادی کی لڑائی میں کوئی حصہ نہیں ہے ، اور وہ مانتی ہیں کہ مسلمانوں میں نظم و ضبط نہیں ہوتا ،انہوں نے تلوار کے دم پر فتح حاصل کی ہے۔تمہارے دلوں میں رحم نہیں ہے ، تم لوگ جانوروں کو کاٹ دیتے ہو۔غوثیہ نے کہا کہ استاد نے کعبہ کا تذکرہ کرتے ہوئے توہین آمیز زبان استعمال کی۔
ایک اور طالب علم زبیر انصاری نے کہا، "استاد نے دعویٰ کیا کہ مسلمانوں کے دلوں میں اندھیرے کی وجہ سے کعبہ کالا ہے۔
کارپوریشن کے سابق کونسلر حسیب الحسن نے صورتحال کی سنگینی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ استاد کے اقدامات کا مقصد نوجوان ذہنوں میں نفرت کے بیج بونا تھا۔انہوں نے کہا، "اس طرح کے طرز عمل سے بچوں کے مستقبل پر نقصان دہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔”اسکول انتظامیہ کی جانب سے کارروائی نہ کرنے سے ناراض بچوں کے رشتہ داروں نے ملزم ٹیچر کے خلاف گاندھی نگر پولس اسٹیشن میں باضابطہ شکایت درج کرائی۔
شاہدرہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس روہت مینا نے تصدیق کی کہ طالب علم کے رشتہ داروں کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ڈی سی پی شاہدرہ روہت مینا نے کہا کہ ’’ہمیں شکایت ملی تھی کہ ایک اسکول ٹیچر نے طلبہ کے سامنے کچھ مذہبی الفاظ استعمال کیے ہیں۔ ہم نے معاملے کا نوٹس لیا ہے۔ ہمارے جوونائل ویلفیئر آفیسر کونسلر کے ساتھ مل کر کونسلنگ کر رہے ہیں۔ قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ایسے 2-3 طالب علم ہیں، اس لیے ہم ان سب کی کونسلنگ کر رہے ہیں۔ درست حقائق کے ساتھ، ہم مناسب دفعات کے تحت مقدمہ درج کریں گے۔‘‘