مظفر نگر:  مسلم کے ذریعہ  مکان خریدنے پر ہنگامہ کرنے والوں کو مالک مکان اشوک بھارتی نے دکھایا آئینہ

نئی منڈی بھرتیا کالونی میں ہندو تنظیموں نے ہنگامہ کرتے ہوئے نقل مکانی کی دھمکی دی تھی ،اشوک بھارتی نے بتایا کہ میں قرضے میں ڈوب چکا تھا، پانچ سال سے یہ شر پسند مکان نہیں فروخت کرنے دے رہے تھے

نئی دہلی ،12ستمبر :۔

اتر پردیش کےمظفر نگرکی نئی منڈی بھرتیاکالونی میں ایک مسلمان کے ذریعہ ہندو اکثریتی بستی میں مکان خریدنے پر ہندو شدت پسندوں کے ذریعہ ہنگامہ کھڑا کیا گیا تھا اور نقل مکانی کی دھمکی دی گئی تھی ۔اب اس پورے معاملے میں مکان فروخت کرنے والے بالمیکی سماج سے تعلق رکھنے والے اشوک بھارتی نے نیا انکشاف کیا ہے اور ہندو مسلمان کا نفرت پھیلانے والوں کے منہ پر زور دار طمانچہ مارا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں اشوک بھارتی نے اس پورے معاملے میں ہندو شدت پسندوں کی پول کھول دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم قرضے میں ڈوبے ہوئے تھے ،بینک نے ہمارا مکان ضبط کر لیا تھا ،ہم پریشان تھے۔ہم گزشتہ پانچ برسوں سے اس مکان کو فروخت کرنے کو کوشش کر رہے تھے مگر کوئی خریدار نہیں مل رہا تھا۔ہم نے بہت سے لوگوں کومکان دکھایا لیکن سب نے مکان خریدنے سے منع کر دیا کہ یہاں چمار اور بھگی رہتے ہیں یہاں کون رہے گا؟انہوں نے بتایا کہ ندیم بھائی نے ہمیں اس مصیبت سے نکالا ،وہ تو ہمارے لئے بھگوان ہیں ۔انہوں نے نہ صرف مکان خریدا بلکہ ایک ہفتے کے اندر ہمیں برسوں کی مصیبت سے چھٹکارا دلایا۔ہم ان کے سامنے گڑ گڑائے انہوں نے ہمیں تسلی دی۔یہ جو ہنگامہ کر رہے ہیں یہی لوگ ہمیں طعنے دیتے تھے،ہمیں چڑھاتے  تھےاور کسی کو لینے نہیں دیتے تھے۔انہوں نے ہندو تنظیموں کے تمام الزامات کو مسترد کر دیا ۔انہوں نے ان کے خلاف ذات پات پر مبنی الفاظ کا بھی استعمال کیا۔

دریں اثنا مکان خریدنے والے ایڈو کیٹ ندیم نے ہندو شدت پسندوں کے ذریعہ ہنگامہ کئے جانے اور نماز پڑھنے یا مدرسہ کھولنے کے تمام الزامات کی تردید کی ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ہم وہاں رہتے نہیں ہیں ۔ہمارا کام مکان خریدنا اور فروخت کرنا ہے۔ہم مکان خریدتے ہیں اور اس میں تزئین اور مرمت کر کے فروخت کرتے ہیں ۔ ابھی اس مکان میں کام چل رہا ہے،کچھ مزدور وہاں رہتے ہیں اور کام کرتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق   معاملہ مظفر نگر کی نئی منڈی کی بھرتیا کالونی کا ہے۔ جہاں مسلم ایڈوکیٹ ندیم نے یہاں گزشتہ دنوں بینک کی نیلامی میں  ایک گھر خریدا تھا جسے بینک نے ایک ماہ قبل نیلام کیا تھا، جس پر ہندو تنظیموں کی جانب سے یہ کہتے ہوئے احتجاج کیا گیا اور ہنگامہ کیا گیا   کہ ہم یہاں کسی مسلمان کو رہنے نہیں دیں گے۔انہوں نے اس مکان میں نماز پڑھنے،مدرسہ چلانے اور دیگر مشتبہ سر گرمیاں چلنے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔ان کا کہناتھا کہ  وہاں تمام مذاہب اور ذاتیں رہیں گی لیکن مسلمان نہیں، اگر اس کالونی میں مسلمان  رہیں گے تو ہم  یہاں سے نقل مکانی کر  جائیں گے۔ یہ لوگ یہیں تک نہیں رکے بلکہ   یہ غنڈے گھر کے اندر گھس آئے  تھے۔ اب مکان مالک اشوک بھارتی نے خود ان کی الزامات کی تردید بھی کی اور ان کی شرارتوں کا بھی انکشاف کر دیا ہے۔در اصل یہ کسی بھی معاملے کو ہندو مسلم بنا کر حکومت کی توجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اور معاملے کو دوسرا رنگ دے کر تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔