مظفر نگر:  مسلم طالب علم  کو تھپڑ  مروانے والی ٹیچر کی ضمانت کی درخواست مسترد

الہ آباد ہائی کورٹ نےدو ہفتے کے اندر متعلقہ عدالت میں خود سپردگی کی ہدایت دی ،تب تک کسی بھی طرح کی کارروائی پر روک  

نئی دہلی ،06دسمبر :۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے مظفر نگر کے نیہا پبلک اسکول  میں ایک  60 سالہ ٹیچر اور پرنسپل (ترپتا تیاگی)  کے ذریعہ ایک مسلم طالب علم کو سزا کے طور پر اس کے دیگر ہم جماعتوں سے تھپڑ مارنے کی ہدایت کرنے کے معاملے میں چھٹکا دیتے ہوئے پیشگی ضمانت مسترد کر دی۔ ٹیچر پر مسلم طالب علم کو تھپڑ مارنے اور اس کے خلاف فرقہ وارانہ بدسلوکی کا الزام ہے۔

تاہم، جسٹس دیپک ورما کی بنچ نے ہدایت دی کہ ان کے خلاف دو ہفتوں تک یا جب تک وہ متعلقہ عدالت کے سامنے باقاعدہ ضمانت کے لیے خودسپردگی نہیں کر دیتی، جو بھی پہلے ہو، کوئی زبردستی کارروائی نہ کی جائے۔

رپورٹ کے مطابق تیاگی کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 323، 504، 295(A) اور جوینائل جسٹس ایکٹ کی دفعہ 75 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا جب اس سال اکتوبر میں ایک مقامی عدالت نے ان کی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔ ان کے وکیل نے دلیل دی کہ وہ بے قصور ہیں اور انہیں بری نیت سے کیس میں پھنسایا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں درج جرم کی مدت 3 سال سے کم ہے۔دوسری جانب آغا نے درخواست گزار کی درخواست ضمانت کی مخالفت کردی۔ان دلائل کے پس منظر میں عدالت نے تیاگی کی طرف سے مانگی گئی راحت دینے سے انکار کر دیا۔

واضح رہے کہ مذکورہ واقعہ کی ویڈیو گزشتہ سال سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس سے لوگوں میں کافی غصہ پایا گیا۔ تاہم، ملزم ٹیچر نے کہا کہ ویڈیو کو ایڈٹ کیا گیا تھا اور جان بوجھ کر "ہندو مسلم مسئلہ پیدا کرنے” کے لیے پھیلایا گیا تھا۔

اس نے دعویٰ کیا کہ ایک معذور شخص کی حیثیت سے وہ اٹھنے سے قاصر تھی اور طالب علم کو اپنی پڑھائی پر توجہ دلانے کی کوشش میں اس نے کچھ بچوں سے اسے دو تین تھپڑ مارنے کو کہا۔اس واقعہ کے بعد، کارکن تشار گاندھی نے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی (PIL) دائر کی، جس میں مناسب اور وقتی جانچ کا مطالبہ کیا گیاتھا۔