مظفر نگر:ہندو اکثریتی علاقے میں ایک مسلمان کے گھر خریدنے پر مقامی شدت پسندوں کا ہنگامہ
کہا کسی بھی قیمت پر یہاں کسی مسلمانوں کو رہنے نہیں دیں گے،مدرسہ کھولنے کا الزام لگا کر احتجاج ،گھر میں گھس کر پوسٹر اوربینر بھی پھاڑ دیا گیا
نئی دہلی،09 ستمبر :۔
مسلمانوں کے خلاف بڑھتی نفرت کی جڑیں اب ہر جگہ اور ہندو سماج میں ہرسطح پر سرایت کر چکی ہیں۔مسلمانوں کو ٹرین ، ہوائی جہاز یا عوامی مقامات پر نماز پڑھنا تواس شدت پسند سماج کے لئے قبول تو پہلے ہی نہیں تھا اب مسلمانوں کو اپنے گھروں میں نماز پڑھنا اور مسلمانوں کو ہندوؤں کی اکثریتی بستی میں مکان لینا بھی اس شدت پسند سماج کے لئے ناقابل برداشت ہوتا جا رہاہے۔بریلی کے بعد اب مظفر نگر میں ہندواکثریت بستی میں ایک مسلمان کا مکان خریدنا ہندووں کو برداشت نہیں ہوا اور انہوں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق معاملہ مظفر نگر کی نئی منڈی کی بھرتیا کالونی کا ہے۔ جہاں مسلم ایڈوکیٹ ندیم نے یہاں گزشتہ دنوں بینک کی نیلامی میں ایک گھر خریدا تھا جسے بینک نے ایک ماہ قبل نیلام کیا تھا، جس پر اب ہندو تنظیموں کی جانب سے یہ کہتے ہوئے احتجاج کیا جا رہا ہے کہ ہم یہاں کسی مسلمان کو رہنے نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہاں تمام مذاہب اور ذاتیں رہیں گی لیکن مسلمان نہیں، اگر اس کالونی میں مسلمان رہیں گے تو ہم یہاں سے نقل مکانی کر جائیں گے۔ہندوتو تنظیمیں ایک مسلمان کے گھر خریدنے پر نہ صرف احتجاج کر رہی ہیں بلکہ انتظامیہ کو انتباہ بھی دے رہی ہیں ۔ یہ لوگ یہیں تک نہیں رکے بلکہ یہ غنڈے گھر کے اندر گھس آئے ۔ گھر میں لگا پوسٹر اور بینر پھاڑ ڈالا۔مکان مالک ندیم ابھی تک یہاں رہنے نہیں آئے ہیں ۔ابھی گھر میں کام چل رہا ہے۔ان غنڈوں نے گھر میں گھس کر مزدوروں سے بد سلوکی کی اور سامان بھی منتشر کر دیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گھر کےباہر بڑی تعداد میں ہندوتو گروپ کے لوگ جمع ہیں ۔ موقع پر موجود میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ ہمیں یہاں کسی مسلمان کا رہنا بالکل برداشت نہیں ہے۔ہم یہاں نہیں رہنے دیں گے۔انہوں نے اپنی دقت اور پریشانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہاں لوگ نماز پڑھتے ہیں ،30 سے35 لوگ یہاں آتے ہیں اور کچھ تیاری کرتے ہیں ۔ہم اس کے لئے کچھ بھی کریں گے مگر یہاں کسی مسلمان کو رہنے نہیں دیں گے۔
خیال رہے کہ ندیم احمد ایڈوکیٹ ہیں اور ایک سماجی تنظیم چلاتے ہیں اور اگھر میں ایک حصے میں انہوں نے اپنی تنظیمی کاموں کےلئے مختص کر رکھا ہےے اور بینر وغیرہ لگا رکھے ہیں ۔ان شدت پسندوں کو ایک مسلمان کا اپنے گھر میں نماز پڑھنا بھی برداشت نہیں ہو رہا ہے۔ان کا الزام ہے کہ یہاں مدرسہ کھولنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔اس سے قبل بھی متعدد مقامات پر ایسے واقعات سامنے آ چکے ہیں جہاں گھر میں قرآن خوانی کرانے پر ہنگامہ کیاتھا۔
ایڈوکیٹ ندیم ایک سماجی تنظیم چلاتے ہیں اور اس نے تنظیم کے لیے گھر کے ایک حصے میں بینر لگا کر دفتر بنا رکھا ہے اور اس گھر میں روزانہ 10-15 مزدور کام کر رہے ہیں، جنہیں ہندو تنظیموں کے غنڈے مسلمان زمیندار کو ’’تیار‘‘ قرار دیتے ہیں۔ مدرسہ کھولو۔ گھر خریدنے کی مخالفت کر رہے ہیں!