مظفر نگرتھپڑ معاملہ پہنچا سپریم کورٹ ،یوپی حکومت کو نوٹس جاری

سماجی کارکن اور مہاتما گاندھی کے پڑ پوتے تشار گاندھی کی عرضی پر عدالت عظمیٰ نے جانچ کی اسٹیٹس رپورٹ طلب کی

نئی دہلی،06ستمبر:۔

مغربی اتر پردیش کے مظفر نگر میں اسکول ٹیچر کے ذریعہ ایک مسلم بچے کو دیگر ساتھیوں کے ذریعہ تھپڑ مارنے کا معاملہ اب سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے ،سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے ، طالب علم کو تھپڑ مارنے کے معاملے کی جانچ کی اسٹیٹس رپورٹ  طلب کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے بدھ کے روز اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا اور مظفر نگر پولیس سے سات سالہ لڑکے کو ساتھی طالب علموں  کے ذریعہ   استاد کی ہدایت پر تھپڑ مارے جانے کے   واقعہ کی تحقیقات کے بارے میں اسٹیٹس رپورٹ طلب کی۔

جسٹس ابھے ایس اوک اور جسٹس پنکج متل کی بنچ نے سماجی کارکن اور مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی کی طرف سے دائر ایک رٹ پٹیشن پر نوٹس جاری کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔ اس عرضی میں معاملے کی مناسب جانچ کی مانگ کی گئی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ شادان فراست نے بنچ کو بتایا کہ پٹیشن میں اسکولوں کے نظام میں بچوں بشمول مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کو روکنے کے لیے احتیاطی اور تدارک کے لیے ہدایات  جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے  ۔

جسٹس اے ایس او ک اور پنکج مٹھل کی بنچ نے مظفر نگر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سے کہا کہ وہ اس لڑکے اور اس کے خاندان کی حفاظت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں مطلع کرے۔

24 اگست کو نیہا پبلک اسکول کی ٹیچر ترپتی تیاگی کا ایک ویڈیو  منظر عام پر آیا تھا  جس میں متعدد ہندو طلبہ کو ایک سات سالہ مسلمان طالب علم کو تھپڑ مارنے کے لیے کہا گیا تھا۔  واقعے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو ا تھا۔

اس واقعے  کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد، 26 اگست کو اسکول ٹیچر کے خلاف تعزیرات ہند، 1860 (آئی پی سی) کی دفعہ 323 (رضاکارانہ طور پر چوٹ پہنچانے کی سزا)، دفعہ 504 (امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔  درخواست گزار نے الزام لگایا ہے کہ جب سے ایف آئی آر درج ہوئی ہے، تب سے بچے کے اہل خانہ پر ٹیچر کے خلاف ’سمجھوتہ‘ کرنے اور ایف آئی آر واپس لینے کے لیے دباؤ بڑھ گیا ہے۔