مظفرنگر: مسلم بچے کی پٹائی معاملہ میں محکمہ تعلیم کی کارروائی ،تحقیقات مکمل ہونے تک اسکول بند کرنے کا حکم
محکمہ تعلیم نے اسکول کے معیار کے حوالے سے کئی نکات پر جواب طلب کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی تحقیقات مکمل ہونے تک اسکول بند کرنے کے احکامات بھی دیے گئے ہیں
نئی دہلی ،27 اگست :۔
مظفر نگر کے نیہا پبلک اسکول میں مسلم بچے کے ساتھ ایک ٹیچر کے ذریعہ دوسرے بچوں سے باری باری پٹائی کرنے کے معاملے نے پورے ملک کی توجہ اپنی جانب مبذول کی۔ہر طبقے نے اس شرناک حرکت کی مذمت کی ۔اس کےعلاوہ سرکاری سطح پر بھی اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا گیا اور متعلقہ محکمہ نے کارروائی کی۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے اسکول (نیہا پبلک اسکول) سے جواب طلب کیا ہے اور تحقیقات مکمل ہونے تک اسکول کو بند رکھنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق منصورپور کے اسکول میں طالب علم کی پٹائی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد محکمہ تعلیم کی جانب سے اسکول کا رجسٹریشن منسوخ کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اسکول کا رجسٹریشن منسوخ کرنے کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ محکمہ تعلیم نے اس حوالہ سے بھی نوٹس بھیج دیا ہے۔ محکمہ تعلیم نے اسکول کے معیار کے حوالے سے کئی نکات پر جواب طلب کر لیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی تحقیقات مکمل ہونے تک اسکول بند کرنے کے احکامات بھی دیے گئے ہیں۔ بی ایس اے نے کہا کہ اسکول نہیں چلایا جاسکتا، بلاک ایجوکیشن آفیسر اسکول کے طلبہ کو دوسرے اسکول میں داخل کرائے گا۔
خیال رہے کہ منصورپور کے اسکول میں مسلم بچے کی پٹائی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ریاستی حکومت کو تنقید کا سامنا ہے۔ پولیس نے اس معاملے پر ملزم خاتون ٹیچر کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر لی ہے۔ اس معاملے کے حوالے سے پولیس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ کھباپور گاؤں میں واقع اسکول کی ٹیچر نے ہوم ورک نہ کرنے پر کلاس کے دیگر طلبا سے ایک طالب علم کی پٹائی کرانے اور اس کے خلاف قابل اعتراض تبصرے کرنے کے معاملہ میں بچے کے والد نے تحریر دی ہے۔
وہیں، سوشل میڈیا پر ہنگاممہ آرائی کے بعد ٹیچر ترپتا تیاگی نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے وضاحت کی۔ اس نے کہا ’’میرا مقصد کسی کے مذہبی اور سماجی جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔ ویڈیو کو کاٹ کر سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ہے۔ میں معذور ہوں اس لیے بچوں کو کنٹرول کرنے کے لیے یہ قدم اٹھایا۔‘‘۔