مشرقی وسطیٰ میں بھڑکی آگ اقوام متحدہ کے سربراہ کا اظہار تشویش
لبنان،اسرائیل اور ایران کی جنگ کو مشرق وسطیٰ میں جہنم کے دروازے کھولنے کے مترادف قرار دیا
جنیوا،03اکتوبر :۔
مشرق وسطیٰ میں اسرائیل ،لبنان اور ایران کے درمیان جاری جنگ سے صورت حال کشیدہ ہو گئے ہیں ۔ایران کے ذریعہ اسرائیل پر براہ راست حملے نے اس صورت حال کو خوفناک صورت حال میں تبدیل کر دیا ہے۔بگڑتے مشرق وسطیٰ کے حالات پر اقوام متحدہ سے سکریٹری جنرل نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس جنگ کو جہنم کے دروازے کھولنے سے تشبیہ دی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے گوٹیرس نے بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں مشرقی وسطیٰ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مشرقے وسطیٰ میں بھڑکی آگ جنہم کے دروازے کھول رہی ہے۔
گوتیریس نے کہا، "مشرق وسطی میں آگ تیزی سےبھڑک رہی ہے، میں نے سلامتی کونسل کو لبنان کی تباہ کن صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا تھا، جیسا کہ میں نے گزشتہ ہفتے کونسل کو بتایا کہ تھا بلیو لائن میں برسوں سے تناؤ دیکھا جا رہا ہے لیکن اکتوبر کے بعد سے فائرنگ کا دائرہ، گہرائی اور شدت بڑھ گئی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ انہوں نے پہلے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ لبنان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے ۔ گوٹیرس نے کہا کہ مشرقی وسطیٰ کی صورتحال میں ڈرامائی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اسرائیل پر ایران کے میزائل حملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا، "جیسا کہ میں نے اپریل 2024 میں ایرانی حملے کے حوالے سے کہا تھا، اب میں وہی کہہ رہا ہوں۔ میں ایک بار پھر ایران کے اسرائیل پر بڑے میزائل حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ یہ حملے ستم ظریفی کی بات ہے کہ فلسطینی عوام کے مصائب کو کم کرنے کے لیے کچھ نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کے ذریعہ اسرائیل پر حملہ ہوئے تقریباً ایک سال گزر چکا ہے۔ اس کے بعد اسرائیل کے اقدامات سے غزہ میں فلسطینی عوام کو جو مصائب کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ تصور سے باہر ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کا وقت آ گیا ہے۔ انہوں نے حماس سے تمام مغویوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔