مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن قائم کرنے کا واحد حل دو ریاستی منصوبہ
ہندستان سمیت 157ملکوں نے فلسطینی ریاست کے حق میں ووٹ دیا،ایک بار پھر امریکہ سمیت آٹھ مماک نے اسرائیل کا ساتھ دیا
جنیوا ،04 دسمبر :۔
اقوام متحدہ میں ایک بار پھر فلسیطنی ریاست پر غور و خوض اور ووٹنگ کی کارروائی ہوئی ۔اور ایک بار پھر عالمی برادری نے اقوام متحدہ کے توسط سے فلسطینی ریاست کے قیامت کی وکالت کی اور اسرائیل سے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز منگل کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرے اور آبادکاری کی تمام کوششیں روکتے ہوئے مقبوضہ علاقوں سے آبادکاروں کا انخلا یقینی بنائے۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان ،آسٹریلیا، کینیڈا اور برطانیہ سمیت 157 ملکوں نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیے جب کہ امریکہ اور اسرائیل سمیت آٹھ ممالک نے اس کی مخالفت کی۔اجلاس کے دوران جنرل اسمبلی نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن قائم کرنے کا واحد حل دو ریاستی منصوبہ ہے۔
اس کے علاوہ اقوامِ متحدہ نے ایک اور قراداد منظور کرتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ سردیوں سے قبل غزہ میں خوراک اور دیگر ضروری اشیا کی فراہمی کی اجازت دی جائے۔جنرل اسمبلی کے صدر فلیمون یانگ کا کہنا تھا کہ طاقت یا قبضے کے ذریعے امن اور سلامتی حاصل نہیں کی جاسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کے قیام سے مسلسل انکار تشدد اور مایوسی کا سبب بن رہا ہے۔فلیمون یانگ کا کہنا تھا کہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کی وجہ سے ہزاروں اموات اور بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اس دشمنی کو ختم ہونا چاہیے۔ انھوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی پر زور دیا۔
واضح رہے کہ اقوا م متحدہ کے توسط سے عالمی برادری نے اس سے قبل بھی اسی طرح کا اسرائیل سے مطالبہ کئی مرتبہ کر چکے ہیں اور بین االقوامی قوانین کی پاسداری کا بھی مطالبہ کر چکے ہیں لیکن ہر بار اسرائیل کی حمایت میں امریکہ کھڑا ہو جاتا ہے اور ویٹو کے ذریعہ تمام ممالک کی کوششوں پر پانی پھیر دیتا ہے۔ ایک بار پھر عالمی برادری نے مطالبہ کیا ہے لیکن اس بار پھر اسرائیل سے کوئی خاص توقع نہیں کی جا سکتی ۔