مسلم پولیس افسر کی داڑھی پرمدراس ہائی کورٹ کا فیصلہ قابل ستائش :آل انڈیامسلم پرسنل لاءبورڈ
نئی دہلی، 17 جو لائی:۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مسلم پولیس افسر کی داڑھی پر مدراس ہائی کورٹ کے فیصلے کو نہ صرف حق بجانب بلکہ مذہبی آزادی کے دستوری حق اور تکثیری سماج میں ہر طبقہ و فرد کی مذہبی وثقافتی آزادی کے عین مطابق سمجھتا ہے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ مدراس ہائی کورٹ کی جج محترمہ جسٹس وکٹوریہ گوری کا یہ فیصلہ کہ کانسٹبل عبدالقادر کا حج کے بعد داڑھی رکھنے کا فیصلہ غلط نہیں بلکہ اس کے مذہب کی تعلیمات کے عین مطابق ہے اور اسے اس کے لئے جوسزا دی گئی ہے وہ غلط اور نامناسب ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف ملک کے دستور میں دی گئی مذہبی آزادی کے مطابق ہے بلکہ خود مدراس پولس گزٹ1957 کے مطابق بھی ہے جس میں مسلم پولیس افسران کو داڑھی رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
جسٹس گوری نے اپنے فیصلہ میں ایک اہم بات یہ کہی کہ ہندوستان مختلف مذاہب اور رواجوں کا ملک ہے۔اس کی خوبصورتی اس تنوع کو باقی رکھنے میں ہے کہ یہاں کے ہر شہری کو اپنے عقیدہ اور کلچر کے مطابق جینے کا حق دیا جائے۔ڈاکٹر الیاس نے آگے کہا کہ ملک کی مختلف عدالتوں میں ایسے کئی مقدمات درج ہیں جس میں پولس اور فوج میں موجود مسلم افسران کی داڑھی پر سوال اٹھایا گیا ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف ان تمام مقدمات کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہو گا بلکہ جو افراد یا حکومتیں یونیفارم سول کوڈ کے نام پر ملک میں پرسنل لاز اور رواجی قانون کو ختم کر نے کے درپے ہیں نیز اسی طرح یہ فیصلہ حجاب پر مختلف ریاستوں کی اسکول وکالج انتظامیہ اور ریاستی حکومتیں جو لایعنی فیصلے کر رہی ہیں ان کے لئے ایک تازیانہ عبرت بھی ثابت ہو گا۔اپنے فیصلہ میں کورٹ نے عبدالقادر پر عائد سزا کو افسوسناک اور غیر دستوری قرار دے کر پولس کمشنر کو معقول فیصلہ کر نے کی ہدایت بھی دی ہے۔