مسلم پرسنل لا بورڈ نے خواتین سیل کوکیابحال
ملک کو چار حصوں میں تقسیم کرکے الگ الگ کنوینر مقرر،نگرانی کےلئے ایک قومی رابطہ کار کا بھی انتخاب
نئی دہلی، 25 مارچ:۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ میں خواتین کے شعبہ کی عدم فعالیت پر سوال کے درمیان اب پرسنل لا بورڈ نے اپنے خواتین سیل کو بحال کر دیا ہے۔ اس بار خواتین سیل کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اسے ملک بھر میں چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر ایک کے لیے علیحدہ کوآرڈینیٹر مقرر کیا گیا ہے۔ آل انڈیا سطح پر ان کی نگرانی کے لیے ایک قومی رابطہ کار بھی مقرر کیا گیا ہے۔ یہ اطلاع بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے دی ہے۔
مولانا رحمانی نے کہا ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے خواتین سیل کو مضبوط بنانے اور خواتین تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے اسے 4 زونوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر زون کے لیے الگ الگ کنوینر مقرر کیے گئے ہیں۔ 5 فروری 2023 کو منعقدہ مسلم پرسنل لا بورڈ کی ایگزیکٹو میٹنگ میں خواتین کو بورڈ سے زیادہ سے زیادہ جوڑنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد بورڈ نے نئی تقرریاں کی ہیں۔
بورڈ کے جنرل سکریٹری خالد سیف اللہ رحمانی کے مطابق پروفیسر مونیسا بشریٰ عابدی کو راجستھان، گجرات، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش وغیرہ ریاستوں کے لیے کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔ عظمیٰ عالم کو آسام، مغربی بنگال، بہار، جھارکھنڈ، اڈیشہ وغیرہ ریاستوں کے لیے کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔ دہلی، ہریانہ، پنجاب، اتر پردیش، کشمیر، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ وغیرہ کے لیے عطیہ صدیقہ کو کنوینر بنایا گیا ہے۔ تمل ناڈو، کیرالہ، کرناٹک، تلنگانہ، آندھرا پردیش کی ریاستوں کے لیے کے امت الوحید فاخرہ عتیق کو کنوینر بنایا گیا ہے۔ جلیسہ سلطانہ یاسین ایڈوکیٹ کو ان چار زونوں کی نگرانی کے لیے آل انڈیا کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔
مولانا رحمانی کا کہنا ہے کہ ہر زون کے کنوینر کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے زون کے تحت آنے والی ریاستوں کے سماجی شعبوں میں کام کرنے والی سرگرم خواتین کو جوڑیں۔ اس کے ساتھ بورڈ کی طرف سے دی گئی ہدایات کے مطابق سماجی اصلاح اور اسلامی شریعت کے تحفظ کے کاموں کو آگے بڑھائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح بورڈ کے کام میں کافی تیزی آئے گی اور ملک بھر کی مسلم خواتین اور بیٹیوں کے ساتھ بورڈ کا رابطہ بھی مضبوط ہوگا۔ اس کے علاوہ بورڈ کو اپنی حکمت عملی بنانے میں بھی کافی آسانی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ بورڈ نے ملک بھر میں دارالقضاء قائم کیے ہیں تاکہ باہمی مسائل اور چھوٹے موٹے تنازعات وغیرہ کو قرآن و سنت کی روشنی میں حل کیا جا سکے۔ ایسے 80 دارالقضاء اس وقت کام کر رہے ہیں اور اس کی مکمل نگرانی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بورڈ نے بہت پہلے سماجی اصلاح کے نام پر ایک کمیٹی قائم کی تھی جس میں ایک الگ کمیٹی بنا کر خواتین کو شامل کیا گیا تھا۔ خواتین کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے بورڈ نے اس کمیٹی کو مزید فعال بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت ان عہدوں پر تقرری کی گئی ہے۔