مسلم پرسنل لاء بورڈ کا وقف ترمیمی بل کیخلاف ملک گیر تحریک کا اعلان
بورڈ کے ذمہ داران نے پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ پریس کانفرنس میں وقف ترمیمی بل کے ساتھ یکساں سول کوڈ اور عبادت گاہ ایکٹ پر بھی مرکزی حکومت کے رویہ پر اظہار تشویش،سپریم کورٹ بھی جانے کا انتباہ
![](https://dawatnews.net/wp-content/uploads/2025/02/Muslim-Parsonal-law-board1.jpeg)
دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی،13فروری :۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے وقف ترمیمی بل، یکساں سول کوڈ اور عبادت ایکٹ کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ جمعرات کو پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بورڈ کے چیئرمین مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ اگر حکومت نے وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ میں پاس کرانے کی کوشش کی تو ہمارے پاس سڑکوں پر آنے اور اس کے خلاف احتجاج کرنے کے علاوہ کوئی آئینی راستہ نہیں بچا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک کی مسلم کمیونٹی نے وقف ترمیمی بل کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے اور یہ بل ہمیں کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔ پریس کانفرنس میں بورڈ کے نائب صدر اور جمعیة علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی، جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر ملک معتصم خان، بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا عبدالرحیم مجددی،مولانا خالد سیف اللہ رحمانی،صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ،مولانا عبیداللہ خان اعظمی،نائب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، مولانا محمد علی محسن تقوی ،نائب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ، ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس،ترجمان آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈپریس کانفرنس میں موجود تھے۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہم نے وقف ترمیمی بل کی سطح پر مخالفت کی ہے۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں بھی ہم نے وقف ترمیمی بل کے تعلق سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا اور کروڑوں مسلمانوں کے دستخطوں والے میمورنڈم جے پی سی کو بھیجے گئے تھے۔ لیکن جے پی سی نے ہمارے خیالات کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی رپورٹ پیش کی ہے اور یہ بل راجیہ سبھا میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ مسئلہ پرامن طریقے سے حل ہو۔ لیکن موجودہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔ حکومت ملک کے امن پسند مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس بل کی مخالفت کریں گے۔سڑکوں پر آکر پرامن احتجاج کریں گے۔ احتجاج کرنا ہمارا آئینی حق ہے جسے کوئی حکومت نہیں روک سکتی۔
انہوں نے کہا کہ یو سی سی کو اتراکھنڈ حکومت کے ذریعے لاگو کیا گیا ہے جو مکمل طور پر غیر آئینی ہے۔ UCC ایک مرکزی معاملہ ہے اور اسے مرکزی حکومت کے ذریعے ہی لاگو کیا جا سکتا ہے۔ اتراکھنڈ حکومت نے اپنے حقوق کی خلاف ورزی کی ہے اور اب گجرات حکومت کے ذریعے بھی یو سی سی کو لاگو کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام معاملات کے حوالے سے عدالت سے رجوع کریں گے اور سڑکوں پر آکر اس کے خلاف بھرپور احتجاج بھی کریں گے۔ ہم اس کی مخالفت اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک وقف بل اور یو سی سی کو واپس نہیں لیا جاتا۔ مولانا نے اس موقع پر کہا کہ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور تلنگانہ کے وزیر اعلی چندرا بابو نائیڈو کے لیے ایک امتحان ہے۔ پارلیمنٹ میں وقف بلپر ان کا کیا موقف ہے؟بورڈ کے نائب صدر اور جمعیة علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے اس موقع پر کہا کہ وقف ترمیمی بل کے خلاف ہمارا احتجاج قانون کے دائرے میں رہے گا۔
وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے آئینی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، ہم اس غیر آئینی قانون کو قبول نہیں کر سکتے۔ ہم مل کر تمام سیاسی جماعتوں پر دباؤ ڈالتے رہیں گے کہ وہ اس بل کو پارلیمنٹ سے پاس نہ ہونے دیں۔