مسلم ویٹر رکھنے پر ٹھیکہ دار کو رقم کی ادائیگی سے انکار
متاثرہ شخص سے تھانے میں شکایت کی ،معاملہ لکھنؤ کے عالم باغ کاہے
نئی دہلی ،10 جنوری :۔
اتر پردیش میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی جڑیں اب اتنی گہری ہوتی جا رہی ہیں کہ مسلمانوں کو ملازمت دینا بھی ٹھیکہ داروں کے لئے مصیبت بنتا جا رہا ہے ۔نفرت کا عالم یہ ہے کہ ایک کیٹرنگ ٹھیکہ دار کو رقم کی ادائیگی اس لئے نہیں کی گئی کہ اس نے ملازمت کے طور پر ایک مسلمان کو رکھ لیا تھا ۔
رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں ایک شادی فنکشن میں مسلم ویٹر رکھنے کی وجہ سے کیٹرنگ ٹھیکہ دار کو اس کی پوری رقم نہیں دی گئی۔ یہ معاملہ اب پولیس تھانہ تک پہنچ گیا ہے اور کیٹرنگ چلانے والے متاثرہ شخص نے تحریری شکایت دے دی ہے۔
معاملہ لکھنؤ کمشنریٹ کے تھانہ عالم باغ واقع پون پوری کا بتایا جا رہا ہے۔ متاثر کیٹرنگ ٹھیکہ دار کا نام پردیپ کمار گپتا ہے۔ وہ پون پوری لین عالم باغ کا باشندہ ہے۔ اس کا کیٹرنگ بزنس ہے جو ’یش کیٹررس‘ کے نام سے مشہور ہے۔ پردیپ کمار کا کہنا ہے کہ ملزم مدن لال واجپئی کی بیٹی کی شادی میں کیٹرنگ کا ٹھیکہ اسے دیا گیا تھا۔ اسے اس کام کے لیے 425000 روپے دینے کی بات کہی گئی تھی، لیکن 70550 روپے کی ادائیگی ابھی تک نہیں کی گئی ہے۔
پردیپ کمار کا کہنا ہے کہ اس نے بقایہ پیسوں کا مطالبہ کئی بار کیا، لیکن مدن لال ٹالتا رہا۔ جب آخری بار مدن لال سے بات ہوئی تھی تو مدن لال کی طرف سے کچھ پوائنٹس میں سوال بھیجے گئے اور اس کا جواب دینے کے لیے کہا گیا۔ سوال یہ تھا کہ جو فنکشن ہوا تھا اس میں جو خاتون ویٹر تھی ان کا نام کیا ہے؟ وہ کس ذات کی تھیں؟ پھر یہ بھی بتایا گیا کہ جو ویٹر کام کے لیے لگائی گئی تھی وہ مسلم تھی اس لیے باقی کے پیسے نہیں دیے جائیں گے۔
متاثرہ پردیپ نے بتایا کہ وہ ملزم مدن لال کو پہلے سے جانتا ہے۔ اس سے پہلے بھی مدن لال کیٹرنگ کا کام اس سے لے چکا ہے۔ اس معاملے میں عالم باغ تھانہ کے انسپکٹر شیو منگل نے بتایا کہ نوجوان کی شکایت پر پولیس جانچ شروع ہو گئی ہے۔ قصوروار پائے جانے پر ملزم کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔