مسلم ووٹروں پر بی جے پی کی نظر، قومی چوپال منعقد کرکے لبھانے کی کوشش
بی جے پی کا اقلیتی مورچہ آئندہ 10 فروری سے مغربی یوپی کے مظفر نگر سے مسلمانوں سے رابطہ مہم کا آغاز کرے گا
نئی دہلی ،05فروری :۔
اب 2024 کے عام انتخابات میں زیادہ دن نہیں رہ گئے ہیں ۔بی جے پی پوری قوت کے ساتھ سر گرم ہے ۔ اس سلسلے میں بی جے پی جانتی ہے کہ مسلمان اسے ووٹ نہیں دیتے ہیں مگر اس کے باوجود وہ مسلم حلقوں تک پہنچنے کی مسلسل کوشش کرتی رہتی ہے اور انہیں اپنا حمایتی بنانے کی کوشش کرتی ہےبلکہ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اس کے ساتھ ہے ۔چنانچہ اسی ایجنڈے کے تحت بی جے پی کا اقلیتی مورچہ سر گرم ہو گیا ہے ۔سب سے پہلے شروعات مغربی یوپی کے مسلم اکثریتی اضلاع سے کی جا رہی ہے ۔مغربی اتر پردیش کے مسلم اکثریتی لوک سبھا حلقوں میں اقلیتی برادری کے ووٹروں کے ساتھ مضبوط روابط قائم کرنے کی کوشش میں، بی جے پی کا اقلیتی مورچہ 4,100 سے زیادہ دیہاتوں میں ‘قومی چوپال’ کو منظم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔اس چوپال کے تحت مسلمانوں کے خدشات پر بات چیت شروع کر رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ مہم 10 فروری کو مظفر نگر ضلع کے کسروا گاؤں سے شروع ہونے والی ہے۔
بی جے پی اقلیتی مورچہ سہارنپور، مظفر نگر، کیرانہ، میرٹھ، باغپت، بلند شہر، بجنور، امروہہ، رام پور، بریلی، آگرہ اور علی گڑھ سمیت 23 حلقوں میں ’قومی چوپال‘ پروگرام کے لیے لوک سبھا حلقہ وار کوآرڈینیٹروں کو تعینات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
مورچہ کے قائدین مسلم اکثریتی دیہاتوں میں مسلمانوں سے بات چیت کریں گے، سرکاری اسکیموں کے بارے میں بات کریں گے، اقلیتوں کے لیے کیے گئے کاموں کو اجاگر کریں گے، اور مسلمانوں کو درپیش چیلنجوں کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔ بنیادی مقصد بی جے پی اور مسلم کمیونٹی کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنا ہے۔
اپنے اس ایجنڈے کے تحت بی جے پی اقلیتی مورچہ کے سر براہ گاؤں کی بااثر شخصیات کے گھروں یا مدارس میں پروگرام منعقد کریں گے۔ اس طبقہ سے جڑ کر مورچہ کا مقصد انتخابات میں بی جے پی کی حمایت حاصل کرنا ہے۔
بی جے پی اقلیتی مورچہ کی اتر پردیش یونٹ کے صدر کنور باسط علی نے وضاحت کی کہ نامزد کوآرڈینیٹر کم از کم 10 دن اپنے تفویض کردہ علاقوں میں گزاریں گے اور مسلم دیہاتیوں کے ساتھ ان کے مسائل کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔
واضح رہے کہ بی جے پی اقلیتی مورچہ نے اس سے قبل شکریہ مودی بھائی جان کے موضوع پر ایک پروگرام شروع کیا تھا ’قومی چوپال‘ کو بھی اسی پروگرام کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے جو مسلم ووٹروں کو بی جے پی کے پالے میں لانے کی کوشش کے طور پر شروع کیا گیا تھا۔
2019 کے لوک سبھا انتخابات میں، بی جے پی نے مغربی اتر پردیش میں 26 میں سے 19 سیٹیں حاصل کیں، جبکہ سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے اتحاد نے سات سیٹوں پر دعویٰ کیا۔ بی جے پی کی موجودہ حکمت عملی کا مقصد اتر پردیش کی تمام 80 لوک سبھا سیٹیں جیتنا ہے۔