مسلم نوجوان سے شادی کرنے پر ناراض اہل خانہ نے زندہ بیٹی کاکیا ’پنڈدان‘

7جون کو نکاح کی تقریب عمل میں آئی اور 11 جون کو عظمیٰ فاطمہ(انامیکا دوبے) کے  اہل خانہ نے نہ صرف پنڈدان کیا بلکہ مرتیو بھوج کا بھی اہتمام کیا

نئی دہلی ،12جون :۔

مدھیہ پردیش کے جبل پور میں انامیکا نامی ایک ہندو لڑکی کی ایاز نامی مسلم نوجوان کے ساتھ شادی کاکارڈ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا،جس کے بعد ہندو نواز تنظیموں نے لو جہاد نام دے کر خوب ہنگامہ کھڑا کیا لیکن پولیس کی جانب سے کلین چپ ملنے پر گزشتہ دو جون کو شادی کی یہ تقریب منعقد ہوئی ۔ہندو بیٹی کے مسلم نوجوان سے شادی کرنے پر خاندان والے اتنے ناراض ہوئے کہ انہوں نے اپنی زندہ بیٹی  کا نہ صرف پنڈ دان کیا بلکہ مرتیو بھوج( انتقال کے بعد کی جانے والی دعوت) کا بھی اہتمام کیا۔ انامیکا کے اہل خانہ نے باقاعدہ مرتیو بھوج کا کارڈ چھپوایا اور لواحقین کو دعوت بھی دی ۔مرتیو بھوج کا کارڈ سوشل میڈیا پر وائرل ہے ۔

معاملہ مدھیہ پردیش کے جبل پور واقع  امکھیرا علاقہ میں رہنے والی ایک نوجوان لڑکی سے متعلق ہے۔انامیکا نامی لڑکی نے محمد ایاز نامی نوجوان سے شادی کی اور اپنا نام عظمیٰ فاطمہ رکھ لیا۔ بیٹی کے اس فیصلے سے پورا خاندان بہت ناراض ہوا اور انہوں نے بیٹی کو عمر بھر کے لیے بھلانے کے لیے پنڈ دان ​​کیا۔ اس کے لیے لواحقین نے تعزیتی پیغامات تقسیم کیے اور پنڈدان کی تقریب کا اہتمام کرتے ہوئے لوگوں کو مدعو کیا۔

اہل خانہ کی جانب سے لواحقین میں تقسیم کیے گئے تعزیتی پیغام میں بیٹی کو ’کو پتری‘ (نالائق بیٹی) قرار دیتے ہوئے لکھا گیا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ یہ اطلاع دی جا رہی ہے کہ انامیکا دوبے کا 2 اپریل کو انتقال ہو گیا ہے۔ 11 جون کو ’پنڈ دان‘ کیا جائے گا۔ اہل خانہ نے تعزیتی خط میں اپنی بیٹی کو ’نرک گامی‘ (جہنم رسید) لکھا۔

انامیکا  رشتہ داروں کا کہنا تھا کہ انامیکا ان کے گھر میں سب سے زیادہ لاڈلی تھی اور اس کی پرورش بھی بہتر انداز میں ہوئی تھی لیکن اس نے غیر مذہب کے نوجوان سے شادی کر کے پورے خاندان کو معاشرے کے سامنے رسوا کیا ہے۔ اب اس کا خاندان کے لیے زندہ رہنے کا کوئی مطلب نہیں، انامیکا کے اس فعل نے پورے خاندان کے خواب چکنا چور کر دیے۔

قبل ازیں شادی  کا کارڈ وائرل ہونے پر   ہندو تنظیموں نے احتجاج بھی کیا تھا اور اسے لو جہاد کا نام دے کر پولیس میں شکایت بھی درج کرائی تھی ۔ لیکن تحقیقات کے بعد پولس نے پورے معاملے میں مسلم نوجوان کو کلین چٹ دے دی۔کیونکہ دونوں نے گزشتہ جنوری میں ہی کورٹ میرج کر لی تھی اور باقاعدہ سرکاری طور پر اس کا سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا گیا تھا۔جبکہ نکاح کی باقاعدہ تقریب گزشتہ دنوں 7 جون کو عمل میں آئی تھی ۔