مسلم نوجوانوں کی سرعام پٹائی کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف توہین عدالت کے الزامات طے

گجرات ہائی کورٹ کا فیصلہ، گزشتہ سال کھیڑا ضلع میں پانچ مسلم نوجوانوں کو پولیس اہلکاروں نے سر عام کوڑے مارے  تھے

احمد آباد،05 اکتوبر :۔

گجرات کے کھیڑا ضلع میں گزشتہ سال پانچ مسلم نوجوانوں کو سر عام پولیس اہلکاروں کے ذریعہ کوڑے مارے جانے کے معاملے میں  گجرات ہائی کورٹ نے بدھ کو باضابطہ طور پر ان چار پولیس اہلکاروں کے خلاف توہین عدالت کے الزامات عائد کر دیے ۔ جسٹس اے ایس سوپہیا اور ایم آر مانگڈے کی ڈویژن بنچ نے کارروائی کے دوران باضابطہ طور پر الزامات عائد کئے  ۔

سماعت کے دوران الزامات کا سامنا کرنے والے پولیس افسروں میں سے ایک ڈی بی کماوت نے کہا کہ اس کا اس واقعے میں کوئی سرگرم عمل دخل نہیں ہے۔ تاہم جسٹس سوپہیا نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کماوت کی جائے وقوعہ پر موجودگی کو اجاگر کیا۔ جج نے نشاندہی کی کہ کماوت نے متاثرین کو بچانے کی کوئی کوشش نہیں کی جب کہ انہیں عوامی طور پر  وحشیانہ مار پیٹ کا نشانہ بنایا گیا۔

جسٹس سوپہیا نے کہا، ’’انہوں نے متاثرین کو بچانے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی جن کو عوامی طور پر  کوڑے مارے گئے اورزدو کوب کیا گیا۔ انہوں نے اس وحشیانہ کارروائی کو روکنے کے لئے بھی کوئی قدم نہیں اٹھایاجو یقینی طور پر توہین آمیز اور قابل مذمت عمل تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’تمام ویڈیوز کا جائزہ لینے سے یہ بات سامنے آئی ہے  کہ یہ ویڈیوز عوام میں کھڑے چند لوگوں نے بنائی ہیں، جنہیں پولیس اہلکار یونیفارم میں کنٹرول کر رہے تھے۔‘‘ توہین عدالت الزامات کا سامنا کرنے والے چار پولیس افسران اے وی پرمار، ڈی بی کماوت، کناک سنگھ لکشمن سنگھ اور راجو رمیش بھائی ڈابھی ہیں۔