مسلم لڑکیوں سے شادی کرنے والے ہندو لڑکوں کو انعام کے اعلان پر خاموشی افسوسناک

لو جہاد کے مفروضہ پر ہنگامہ کرنے والی میڈیا بھی خاموش،مسلمانوں میں بے چینی ،عدم تحفظ کا خوف

نئی دہلی ،14 اگست :۔

کسی مسلم لڑکے کے ذریعہ کسی ہندو لڑکی سے شادی اور دوستی کو لو جہاد کا نام دے کر ہنگامہ کرنے والی تنظیمیں اور میڈیا کرناٹک میں کھلے عام مسلم لڑکیوں سے شادی کرنے والے ہندو لڑکوں کو انعام کے اعلان پر خاموش ہیں ۔نہ کوئی بحث ہے اور نہ کوئی ہنگامہ ،ایسا لگ رہا ہے کوئی معمولی بیان ہو ۔اگر تصور کریں ایسا کسی مسلم رہنما نے بیان دیا ہوتا تو ملک بھر میں کیا ماحول ہوتا ؟

در اصل کرناٹک میں بیجاپور کے ایم ایل اے  اور سابق وزیر باسن گوڑا پاٹل یتنال نے مسلمانوں کے خلاف یہ اشتعال انگیز بیان دیا ہے  ۔ کوپل ضلع میں ایک ہندو نوجوان کے اہل خانہ کے ساتھ میٹنگ میں کئے گئے اس اعلان کو واضح طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کے طور  پر دیکھا جارہاہے۔ یتنال  کے مطابق’’اب سےاگر کوئی ہندو لڑکا کسی مسلمان لڑکی سے شادی کرتا ہے تو میں اسے 5 لاکھ روپے انعام دوں گا۔‘‘  ایم ایل اے کے مطابق وہ اس کیلئے جلد ہی مہم شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کے اس فرقہ وارانہ اور اشتعال انگیز بیان سے مسلمانوں میں شدید بے چینی اور عدم تحفظ کا ماحول پیدا ہوا ہے۔لیکن نہ سیاسی ایوانوں میں ایسی ہلچل نظر آ رہی ہے اور نہ ہی میڈیا میں کوئی بحث ،جس سے یہ معلوم ہو کہ ان کا بیان اشتعال انگیز اور کھلے عام ایک فرقہ کو نشانہ بنانے والا ہے۔

سابق وزیر کا مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے جس کی مسلم تنظیموں، خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنےوالے اداروں  اور اپوزیشن کے سیاستدانوں  نے شدید مذمت کی ہے۔ اسے سماج میں مسلمانوں کو ذلیل کرنے اوران میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کرنے کی کوشش کے طور پر  دیکھا جارہاہے جس سے سماج کے دونوں طبقوں میں  انتشار کو ہوا ملے گی۔

مسلم تنظیموں اور رہنماؤں نے اس بیان کی شدید مذمت کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’یہ شادی کی کوئی اسکیم نہیں ہے بلکہ یہ فرقہ واریت کا جال ہے۔اس کا مقصد سیاسی کھیل میں مسلم خواتین کو بطور مہرہ استعمال کرنا ہے۔ہماری بیٹیاں وہ انعام نہیں جو نقد رقم کےبدلے دی جائیں۔‘‘

انقلاب اردو کی رپورٹ کے مطابق  حقوق انسانی کے علمبرداروں نے انتظامیہ سے یتنال کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی مانگ کی ہےا ور متنبہ کیا ہے کہ ایسی باتیں سماج میں بدامنی کا باعث بن سکتی ہیں۔ سینئر ایڈوکیٹ شبیر احمد نےمتنبہ کیا کہ ’’یہ اظہار رائے کی آزادی قطعی نہیں ہے بلکہ ایک مسلمانوں کیلئے کھلی ہوئی دھمکی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ قانون اگر مساوات میں یقین رکھتا ہے تو باسن گوڑا پاٹل  کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔

واضح رہے کہ یتنال اس سے قبل بھی اس طرح کے اشتعال انگیز بیان دے چکے ہیں  ۔وہ اپنے بار بار کے اشتعال انگیز بیانات کیلئے بدنام ہیں۔یتنال کو اسی سال مارچ میں  اشتعال انگیز بیان کی وجہ سے بی جےپی سے 6 سال کیلئے برطرف کیاگیاہے۔

 

HacklinkHair Transplant istanbul
hacklink
istanbul evden eve nakliyat
hair transplant
istanbul anl?k haberler
extrabet
cratosroyalbet
casibom
romabet
romabet
romabet
casibom
holiganbet
casibom
marsbahis
casibom
deneme bonusu veren siteler
Betpas
Adana Escort
?sparta escort?sparta escort