مسلم دکانداروں کے خلاف شدت پسند بی جے پی رہنما کی اشتعال انگیزی

 ہندو علاقے میں کسی بھی مسلم کو نان ویج کے لیے دکان نہیں دی جائے گی، خاتون لیڈر نے مسلم دکانداروں کو متنبہ کیا

نئی دہلی ،18 دسمبر :۔

ملک میں  مسلمانوں کے خلاف شر انگیزی کا دور جاری ہے۔خاص طور پر اتر پردیش میں آئے دن مسلم دکانداروں کر پریشان کیا جاتا ہے ۔کبھی دکان پر نام تحریر کرنے کے نام پر تو کبھی ہندو محلے میں گوشت کی دکان چلانے پر ۔ تازہ معاملہ اتر پردیش کے مراد آباد کا ہے جہاں ایک خاتون بی جے پی لیڈر نے نان ویج کی دکان چلانے والے مسلمانوں کو دھمکی دی ۔ معاملہ مراد آباد کے  رام گنگا وِہار  کا ہے۔شدت پسند خاتون رہنما نے مسلمانوں کو دکانیں خالی کرنے کا الٹی میٹم دیا ہے۔ یہ الٹی میٹم برسرعام مائک پر دیا گیا ہے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔

جس خاتون بی جے پی لیڈر نے یہ نفرت انگیز بیان دیا ہے اس کا نام سنیتا شرما بتایا جاتا ہے اور وہ مقامی سطح پر سیاست کرتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر سامنے آئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ ہاتھ میں مائک لے کر لوگوں کے درمیان ان مسلم دکانداروں کو دھمکاتی نظر آ رہی ہیں جنھوں نے رام گنگا وِہار میں نان ویج کی دکانیں کھولی ہوئی ہیں۔  وہ صاف طور پر مسلمانوں کو ہندو علاقوں میں دکان دینے سے منع کرتی نظر آئیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ یہ بھی کہہ رہی تھیں کہ اگر کوئی مسلم اس علاقہ میں نان ویج کی دکان کھولتا ہے تو اس کے خلاف دھرنا و مظاہرہ کیا جائے گا۔

یہ پورا واقعہ 17 دسمبر یعنی منگل کو بتایا جا رہا ہے۔  سنیتا شرما نے مسلمانوں کو سر عام دھمکی دیتے ہوئےکہا کہ   ’’آج منگل کے دن بھی یہ (نان ویج کی) دکانیں کھلی ہوئی ہیں، جبکہ وزیر اعلیٰ یوگی جی کہتے ہیں کہ ہندو علاقے میں گوشت کی دکانیں نہیں کھلنی چاہئیں۔‘‘ وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ ’’ہندو علاقے میں کسی بھی مسلم کو نان ویج بریانی کے لیے دکان نہیں دی جائے گی۔ ان کے خلاف لگاتار دھرنا و مظاہرہ کیا جائے گا۔ سبھی ہندو تنظیمیں مل کر دھرنا کریں گی۔ اس کے لیے چاہے ہمیں کچھ بھی کرنا پڑے۔ میں تابڑتوڑ حملہ کروں گی، چاہے کچھ بھی ہو جائے۔ یہاں پر بریانی کی دکانیں کھولی جا رہی ہیں۔ حد ہو گئی، ہندو علاقہ میں مسلمان بریانی کی دکانیں کھول رہے ہیں۔‘‘