مسلم امریکی رہنماوں نے بھی ٹرمپ کا غزہ کیلیے منصوبہ مسترد کر دیا

واشنگٹن،07فروری

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ غزہ پر قبضے کے اعلان نے ملک ممالک سمیت انصاف پسند یوروپی ممالک میں بھی بے چینی پیدا کر دی ہے۔ تمام ممالک کے سر براہان نے یکطرفہ طور پر ٹرمپ کے منصوبے کی مذمت کی ہے ۔اس کے علاوہ خود امریکہ کے اندر مسلم رہنماؤں نے ٹرمپ کے منصوبے سے اختلاف کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیاہے۔

2024 کے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرنے والوں سمیت عرب اور مسلم امریکی رہنماوں نے امریکی صدر کی اس تجویز پر تنقید کی ہے   لیکن کچھ کا کہنا تھا کہ وہ اب بھی ٹرمپ کو خطے میں پائیدار امن کے لیے بہترین آپشن کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔رہنماؤں نے ٹرمپ کے تبصروں کو محض غیر حقیقی دھمکیوں سے تعبیر کیا لیکن ان میں سے ایک نے اس امکان کے بارے میں خبردار کیا کہ صدر اور ان کی ریپبلکن پارٹی عربوں اور مسلمانوں کی حمایت سے محروم ہو جائے گی۔

بشارا بحبج، جنہوں نے "ٹرمپ کے لیے عرب امریکی” نامی گروپ کی بنیاد رکھی اور مشی گن اور دیگر سوئنگ ریاستوں میں ٹرمپ کے لیے حمایت کو متحرک کرنے میں مدد کی تھی نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ان کے خیالات نے بہت سے لوگوں کو پریشان کیا ہے۔ ہم فلسطینیوں کی ان کے آبائی سرزمین سے کسی بھی قسم کی رضاکارانہ یا جبری منتقلی کی مخالفت کرتے ہیں۔

ٹرمپ نے منگل کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاوس میں منعقد ایک پریس کانفرنس میں غزہ پر امریکہ کے قبضے کا خیال پیش کیا تھا۔ ٹرمپ نے فلسطینیوں کو پڑوسی ممالک میں منتقل کرنے اور متاثرہ علاقے کو دوبارہ تیار کرنے اور اسے "مشرق وسطی کے رویرا” میں تبدیل کرنے کی تجویز بھی پیش کی تھی۔ ٹرمپ نےغزہ میں امریکی افواج کی تعیناتی کو مسترد نہیں کیا تھا۔ڈیموکریٹک پارٹی سے عرب امریکیوں اور مسلمانوں کی دوری نے ممکنہ طور پر ٹرمپ کی جیت میں کردار ادا کیا تھا اور ان کا اثر و رسوخ ریاست مشی گن میں زیادہ تھا۔ مشی گن امریکہ میں عربوں، مسلمانوں اور فلسطینیوں کی سب سے بڑی تعداد کی مکین گاہ ہے۔بہت سے عرب اور مسلمان امریکیوں نے اس وقت کی سابق نائب صدر کملا ہیرس کے خلاف اس بنا پر ووٹ دیا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے غزہ پر حملہ کیا گیا تھا۔ عرب مسلم امریکیوں نے کملا ہیرس کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کیے جانے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

امریکہ میں کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کی طرف سے کرائے گئے ایک سروے کے مطابق 53 فیصد مسلمانوں نے 2024 کے انتخابات میں گرین پارٹی کی امیدوار جل سٹین کو ووٹ دیا اور ٹرمپ اور ہیرس کو بالترتیب 21 فیصد اور 20 فیصد ووٹ ملے۔ اس سروے میں 2020 کے انتخابات کے بالکل برعکس نتائج سامنے آئے تھے۔ 2020 میں 69 فیصد امریکی مسلمانوں نے بائیڈن کو ووٹ دیا اور 17 فیصد نے ٹرمپ کو ووٹ دیا تھا۔