مسلمان 18 فیصد پھر بھی منتشر، سکھ محض 2 فیصد مگر متحد

سکھ رہنما  سکھبیر بادل کا مسلمانوں کے انتشار اورقومی قیادت سے محرومی پر طنز

نئی دہلی،26دسمبر :۔

یہ حقیقت ہے کہ ہندوستان میں مسلمان سیاسی طور پر تنزلی کا شکار ہیں،قومی سطح پر ان کا کوئی متحد پلیٹ فارم نہیں ہے جس کی وجہ سے ملک کی سیاست میں ان کی کوئی وقعت نہیں ہے ۔یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے ۔اس پر مزید بی جے پی کی حکومت نے مسلمانوں کی رہی سہی معمولی سیاسی وقعت کو بھی اب صفر کر دیا ہے یہی وجہ ہے کہ مسلمان پندرہ ریاستوں میں کسی بھی وزارت میں شامل نہیں ہیں ۔ملک میں 18 فیصد آبادی ہونے کے باوجود ان کی صفر سیاسی وقعت یقینی طور پر افسوسناک ہے ۔

اب مسلمانوں کی ایسی صورت حال پر دیگر اقلیتوں نے بھی طنز کرنا شروع کر دیا ہے ۔ شرومنی اکالی دل کے سربراہ سکھبیر سنگھ بادل نے  کہا کہ ملک میں مسلمان 18 فیصد ہیں اور سکھ صرف 2 فیصد ہیں پھر بھی سکھوں کی اپنی قیادت ہے لیکن مسلمانوں کی کوئی قیادت نہیں!۔

شرومنی اکالی دل کے سربراہ نے یہ بات دہلی میں  پیر کے روز سکھ گروپوں سے ملاقات کے دوران کہی۔ اس دوران انہوں نے مسلم اور سکھ قیادت کی آبادی کا موازنہ بھی کیا۔سکھبیر سنگھ بادل نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 18 فیصد ہے لیکن ان کے پاس کوئی قیادت نہیں ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ان کا متحد نہ ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھ 2 فیصد ہیں لیکن سری اکال تخت صاحب کے تحت متحد ہیں۔

پیر کی شام سکھبیر سنگھ بادل نے سری پٹنہ صاحب (بہار) اور ممبئی (مہاراشٹر) کے سکھ سنگت کے ارکان سے اپنی پارٹی کی دہلی ریاستی یونٹ کے صدر ایس پرمجیت سنگھ سرنا کے گھر پر ملاقات کی۔ اس دوران انہوں نے اعلان کیا کہ "شرومنی اکالی دل سکھ آبادی والی تمام ریاستوں میں پارٹی یونٹ قائم کرے گا۔‘‘