مسلمان کاشی ،متھرا کے ساتھ سنبھل جامع مسجد بھی ہندوؤں کو سونپ دیں
مندرمسجد تنازعہ کے درمیان آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم کا مسلم راشٹریہ منچ کا مسلمانوں کو مشورہ
نئی دہلی،04 جنوری :۔
آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم اور مسلمانوں کے درمیان آر ایس ایس نظریات پر کام کرنے والی تنظیم مسلم راشٹریہ منچ (ایم آر ایم) نے تاریخی اور قدیم مساجد کے تنازعات کے درمیان ایک بار پھر ملک کے مسلمانوں کے نظریات اور خیالات کے بر عکس آر ایس ایس کے نظریات کو فروغ دینے کی وکالت کی ہے۔مسلم راشٹریہ منچ نے حالیہ مسجد مندر تنازعہ کے درمیان ایک بیان جاری کرتے ہوئے اپنے پرانے موقف کا اعادہ کیا ہے اور کہاہے کہ متنازعہ مساجد کاشی، متھرا کے ساتھ سنبھل کی شاہی جامع مسجد کو بھی مسلمان بات چیت کے ذریعہ ہندوؤں کے حوالے کر دیں۔
واضح رہے کہ ایم آر ایم نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا ہے جب سنبھل کی جامع مسجد کا تنازعہ عدالت میں ہے اور متھرا کاشی پر سماعت جاری ہے۔ ایک پریس ریلیز جاری کر کے مسلم راشٹریہ منچ نے مذکورہ خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس قدم کو ہندوستانی سماج میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کو فروغ دینے کے مقصد سے ایک تاریخی پہل کے طور پر پیش کیا۔ منچ نے ملک کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت کے قومی مفاد میں 142 کروڑ عوام کے لیے دیے گئے بیان کا احترام کرتے ہوئے مسلمان بھی بڑے دل کا مظاہرہ کریں اور ہندوستان کو ترقی کی راہ پر لے جانے کا عہد کریں۔
مسلم راشٹریہ منچ کے قومی کنوینر اور میڈیا انچارج شاہد سعید نے کہا کہ عدالتیں سب سے اہم ہیں لیکن متنازعہ مذہبی مقامات پر بات چیت کے ذریعے حل تلاش کیا جانا چاہیے۔ جس کی وجہ سے ملک کا اتحاد، سالمیت، ہم آہنگی، بھائی چارہ اور ہم آہنگی برقرار رہتی ہے اور آپسی دشمنی نہیں ہوتی۔ لہٰذا منچ کا مطالبہ ہے کہ جہاں بھی فریقین کے درمیان عدالت میں کوئی تنازعہ چل رہا ہو، یہ کسی بھی مہذب معاشرے کے لیے بہتر ہو گا اگر دونوں فریق باہم بات چیت کریں اور ’’عدالت سے باہر تصفیہ‘‘ تک پہنچ جائیں۔
منچ کے قومی کنوینر بورڈ نے اعلان کیا کہ بات چیت کے ذریعے کاشی، متھرا اور سنبھل جیسے مقامات پر بنائے گئے متنازعہ ڈھانچے کو ہندو برادری کے حوالے کرنے کے ساتھ ساتھ ہندوؤں کی تاریخی عبادت گاہوں کو بحال کرنے کی حمایت کی جائے۔ اس کے ساتھ ہی منچ نے کہا کہ ایسی مساجد جہاں کسی وجہ سے نماز ادا نہیں ہو رہی یا جو ویران پڑی ہوئی ہیں، انہیں مسلمانوں کے حوالے کر دیا جائے تاکہ وہ انہیں دوبارہ آباد کر سکیں۔
خیال رہے کہ مسلم راشٹریہ منچ کا قیام آر ایس ایس کے ذریعہ مسلمانوں کے درمیان آر ایس ایس اور ہندوتو کے نظریات کو فروغ دینے کیلئے کیا گیا تھا۔ایم آر ایم کے سربراہ آر ایس ایس رہنما اندریش کمار ہیں ۔جن کی سر براہی میں یہ ادارہ مسلمانوں کے درمیان ملک کی مسلم اکثریت کی منشا کے خلاف آر ایس ایس کی فکر کو فروغ دینے میں سر گرم ہے۔ ایم آر ایم اس سے قبل بھی ایودھیا ، متھرا اور کاشی کے تنازعات میں مسلمانوں کے خیال کے بر عکس ہندوتوں کے نظریات کی حمایت میں بیان جاری کرتا رہا ہے۔