مسلمان عوامی  مقامات پر حتی الامکان نماز سے گریز کریں

دارالعلوم ندوۃ علماء کے زیر اہتمام شریعہ اکیڈمی فار ریسرچ اینڈ اسٹڈیز کی جانب سے منعقدہ سیمنیار میں علماء اور فقہاء کا مشورہ  

نئی دہلی،26نومبر :۔

ایک لمبے عرصے سے ملک میں مسلمانوں کےد رمیان اس بات پر بحث جاری ہے کہ خواتین مسجد میں جا کر نماز پڑھ سکتی ہیں یا نہیں ۔لیکن گزشتہ کچھ برسوں سے فقہا اور علماء نے اس بات پر غور و فکر کے بعد مجموعی طور پر بعض شرائط کے ساتھ خواتین کے مساجد میں جا کر نماز ادا کرنے کی اجازت دے دی ہے ۔

گزشتہ روز  لکھنؤ میں واقع دارالعلوم ندوۃ علماء کے زیر اہتمام میں   منعقدہ اسلامی فقہ سیمینار میں ہندوستانی مسلم علماء اور معروف اسلامی فقہاء نے مختلف فقہی مسائل پر  غوروفکر اور وسیع تر تبادلہ خیال کے بعد مسلمانوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ عوامی مقامات پر نماز ادا کرنے سے گریز کریں اوراسی کے ساتھ بعض احتیاط کے ساتھ خواتین کو مساجد میں نماز ادا کرنے کی بھی اجازت دی ہے۔

دونوں ہی مسائل مسلم کمیونٹی کو کافی عرصے سے پریشان کر رہے ہیں۔ جہاں عوامی مقامات پر نماز پڑھنے کا مسئلہ نئے شہری علاقوں میں مساجد اور نماز گاہوں کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوا، وہیں مسلم خواتین کے مساجد میں داخلے کا مسئلہ خود خواتین کی بڑھتی ہوئی مانگ اور علما کی جانب سے ناکافی جواب کی وجہ سے منظر عام پر آیا۔ جن میں سے اکثر اسلام کی مختلف شقوں کے بارے میں اچھی طرح سے آگاہ نہیں ہیں کہ آیا خواتین کو مساجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہےیا نہیں ۔مختلف اسلامی مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے ملک بھر کے جید علماء اور مفتیان نے اسلامی فقہ سیمینار میں عوامی مقامات پر اسلامی نماز   کے شرعی حکم کا جامع جائزہ لیا  ۔ ملک کی موجودہ چیلنجنگ صورتحال، اس کے قانونی پہلوؤں اور مساجد میں خواتین کے داخلے سمیت مختلف حساس امور پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

اس سیمینار کا اہتمام ندوۃ العلماء کی شریعہ اکیڈمی فار ریسرچ اینڈ اسٹڈیز نے کیا تھا، جسے عالمی شہرت یافتہ اسلامی سکالر مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندوی نے 1963 میں تشکیل دیا تھا۔

سیمینار کے بعد شریعہ اکیڈمی نے اسلامی سکالرز کی طرف سے دی گئی سفارشات پر مبنی ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔ یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ سفر کے دوران وقت پر نماز ضروری ہے، یہاں تک کہ عوامی مقامات جیسے پارکس، ریلوے اسٹیشن، ہوائی اڈوں، ٹرینوں اور بسوں پر بھی، بیان میں مسلمانوں سے کہا گیا کہ وہ عوامی مقامات پر نماز ادا کرتے وقت دوسروں کو تکلیف دینے سے گریز کریں۔ دوسری صورت میں، اس نے مشورہ دیا، "وہ نماز میں تاخیر کر سکتے ہیں اگر اس سے نقصان، تکلیف ہو، یا مناسب طریقے سے نماز ادا کرنا ممکن نہ ہو۔”

عوامی مقامات پر نماز کے دوران مسلمانوں کے خلاف تشدد اور ہراساں کرنے کے حالیہ واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے علمائے کرام نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کسی کو یہ اجازت نہ دے کہ وہ عوامی مقامات پر پرامن طریقے سے نماز ادا کرنے کے خواہشمندو ں کو تکلیف پہنچائے۔