مسلمان شانتی سے کاشی،متھرا کی مسجد ہمیں سونپ دیں
ہم دیگر تمام مندر کو بھول جائیں گے رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر کے خزانچی گووند دیوگری مہاراج کا مشورہ
نئی دہلی ،06فروری :۔
ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے بعد شدت پسند ہندو اب زور شور سے کے ساتھ کاشی اور متھرا کی آواز بلند کر رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ بھی بھانت بھانت کے دعوؤں کے ساتھ دیگر ہزاروں مساجد سے متعلق ہندو مندر ہونے کے دعویٰ روز بروز زور پکڑتے دکھائی دے رہے ہیں۔ تاہم، اس دوران، شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر کے خزانچی گووند دیو گری مہاراج نے ان تمام تنازعات کو حل کرنے کے لیے ایک حل تجویز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایودھیا کے بعد جب کاشی اور متھرا پرامن طور پر آزاد ہو جائیں گے تو ہندو بقول ان کے بیرونی حملہ آوروں کے ذریعہ تباہ کئے گئے دیگر تمام مندروں سے متعلق مسائل کو بھول جائیں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ غیر ملکی حملوں میں 3500 ہندو مندروں کو تباہ کیا گیا ہے۔ گووند دیو گری مہاراج اتوار کو پنے میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران انھوں نے کہا، ‘میں ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتا ہوں کہ یہ تینوں مندر (ایودھیا، گیانواپی اور کرشنا جنم بھومی) حوالے کیے جائیں کیونکہ یہ حملہ آوروں کے ہم پر کیے گئے حملوں کے سب سے بڑے نشان ہیں… اگر وہ (مسلمان) اس تکلیف کو برداشت کریں اگر ہم اس مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کر لیں تو بھائی چارہ بڑھانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے اپنی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ اگر یہ تینوں مندر آزاد ہو جاتے ہیں تو ہم دوسرے مندروں کی طرف دیکھنا بھی نہیں چاہتے کیونکہ ہمیں ماضی میں نہیں بلکہ مستقبل میں جینا ہے۔ اگر ملک کا مستقبل اچھا ہے اور ہمیں یہ تین مندر (ایودھیا، گیانواپی اور کرشن جنم بھومی) پرامن طریقے سے مل جاتے ہیں، تو باقی سب کچھ بھول جائیں گے۔