مسلمان دکاندار کے ’راجو جوس شاپ ‘نام رکھنے پر بجرنگ دل کو اعتراض،نام تبدیل کرنے کی دھمکی
نئی دہلی ،16مئی :۔
ہندو شدت پسند تنظیموں کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا عمل مسلسل جاری ہے ۔سپریم کورٹ کی لاکھ رہنما ہدایات جاری کرنے کے باوجود بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسی تنظیمیں سر عام مسلمانوں کے خلاف ہندو اکثریت کے درمیان نفرت پھیلانے اور ان کا معاشی بائیکاٹ کرنے کی مہم چلا رہی ہیں ۔کہیں دی کیرالہ اسٹوری فلم کا حوالہ دے کر ہندو اکثریت کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا جا رہا ہے تو کہیں مسلمانوں کے دکان سے سامان نہ لینے کی اپیل کی جا رہی ہے ۔دہلی کے نجف گڑھ میں ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا ہے جہاں بجرنگ دل کے کارکنان نے ایک مسلم کی دکان کا نام راجو جوس کارنر رکھنے پر اعتراض کیا اور اسے نام تبدیل کرنے کی دھمکی دی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بجرنگ دل کے کارکنان دہلی کے نجف گڑھ میں واقع راجو جوس شاپ پر پہنچتے ہیں اور اس دکان کے ہندو مالک سے نام تبدیل کرنے کے لئے کہتے ہیں ۔بجرنگ دل کا کارکن دکان مالک سے کہتا ہے کہ دکان پر کسی ہندو کو کیوں نہیں بیٹھاتے،دکان کا نام تبدیل کراؤ،اس دوران اس نے افواہ پھیلاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایک مسلمان جوس کی دکان چلا رہا ہے وہ جوس میں تھوک پلا سکتا ہے یا نامرد کی دوائی ملا کر پلا سکتا ہے ۔وہ کہتا ہے کہ زید دکان پر بیٹھتا ہے تو زید نام رکھے ،کیوں کسی ہندو کا نام رکھا ہے ۔اس نے دکان مالک سے دکان کا نام تبدیل کرنے کے لئے کہا ۔دکان مالک کی وضاحت کے باوجود بجرنگ دل کے کارکنان دکان کا نام تبدیل کرنے پر بضد نظر آئے ۔
اس پورے معاملے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس پر لوگ مختلف تبصرے کر رہے ہیں ۔صحافت سے وابستہ صدف آفرین نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ راجو نے اپنی جوس کارنر کی دکان زید کو نجف گڑھ، دہلی میں کرایہ پر دی تھی۔دکان کے مالک راجو نے نام بدلے بغیر زید کو دکان کرایہ پر دے دی!اس سے بجرنگ دل کے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔اور دکاندار کے خلاف نازیبا زبان استعمال کیا!۔انہوں نے لکھا کہ مطلب اب دکان کا نام دینے سے پہلے لوگ بجرنگ دل کے لوگوں سے اجازت لیں گے؟
اگراجازت نہ لیں تو کیا آپ تھوک، جہاد وغیرہ الفاظ سے خطاب کریں گے؟
عیش محمد خان چودھری نے لکھا کہ راجو جوس، راجو پنچر والا، راجو میٹ شاپ، راجو کرانہ اسٹور، راجو پھلانہ ڈھمکانہ، ایسی تمام دکانیں پورے ملک میں ملیں گی، جو اپنا کام ایمانداری سے کرتے ہیں اور ملک کے مفاد میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔لیکن یہ فضول نفرت کرنے والے ملک پر بوجھ بن کر مذہب کے نام پر دہشت پھیلا رہے ہیں۔