مسلمانوں کے من کی بات سنیں وزیر اعظم مودی

دہلی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری  نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل،نوح تشدد اور چلتی ٹرین میں مسلمانوں کے قتل  کا ذکر کر کے مسلم دانشوروں سے ملاقات کی درخواست کی

نئی دہلی،12اگست :۔

ملک میں حالیہ فرقہ وارانہ فسادات اور مسلمانوں کے خلاف ہندو شدت پسندوں  کے ذریعہ نفرت انگیز اور اشتعال انگیز  تقاریر سے سنجیدہ طبقہ میں تشویش کی لہر پائی جا رہی ہے ۔خاص طور پر عام مسلمانوں کے علاوہ دانشور طبقہ بے چین اور فکر مند نظر آ رہا ہے ۔جامع مسجد دہلی کے شاہی امام سید احمد بخاری نے بھی اس سلسلے میں تشویش کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ‘نفرت کا طوفان’ برپا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر زور دیا کہ وہ مسلمانوں کی ‘من کی بات’ سنیں۔ نوح تشدد اور چلتی ٹرین میں ریلوے پولیس کانسٹیبل کے ہاتھوں تین مسلمانوں سمیت چار لوگوں کے قتل جیسے حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے امام بخاری نے مشورہ دیا کہ وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو مسلم دانشوروں سے بات چیت کرنی چاہئے۔

تاریخی جامع مسجد میں جمعہ کے خطبہ کے دوران احمد بخاری نے کہا کہ ’’میں ملک کے موجودہ حالات کی وجہ سے بولنے پر مجبور ہوں۔ ملک کی صورتحال تشویشناک ہے اور نفرت کا طوفان ملک میں امن کے لیے سنگین خطرہ پیدا کر رہا ہے۔‘‘ وزیر اعظم مودی کے ماہانہ ریڈیو پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے بخاری نے کہا ’’آپ اپنے ‘من کی بات’ کہتے ہیں لیکن آپ کو مسلمانوں کے ‘من کی بات’ بھی سننے کی ضرورت ہے۔ مسلمان موجودہ حالات سے پریشان ہیں اور اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں۔‘‘ جامع مسجد کے امام نے الزام لگایا کہ قانون نفرت اور فرقہ وارانہ تشدد سے نمٹنے میں ’کمزور‘ ثابت ہو رہا ہے۔

احمد بخاری نے کہا ’’ایک مذہب کے لوگوں کو کھلے عام دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ پنچایتیں منعقد کی جاتی ہیں، جہاں مسلمانوں کے بائیکاٹ کی کالیں دی جاتی ہیں اور ان کے ساتھ تجارت اور کاروبار ختم کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے۔ دنیا میں 57 اسلامی ممالک ایسے ہیں جہاں غیر مسلم بھی رہتے ہیں لیکن انہیں اپنی زندگی یا معاش کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘‘

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تعلقات ’خطرے میں ہیں‘۔ بخاری نے کہا کہ ’’ہندوستان میں اتنی نفرت کیوں؟ کیا ہمارے آباؤ اجداد نے اس دن کے لیے آزادی حاصل کی تھی؟ کیا اب ہندو اور مسلمان الگ الگ رہیں گے؟‘‘ بخاری نے کہا کہ حالات کو کنٹرول کرنا حکومت کے ہاتھ میں ہے۔

انہوں نے کہا ’’میں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ لبرل بنیں اور مسلم دانشوروں سے بات کریں۔ امام بخاری نے کہا کہ ہمیں سب کچھ پتہ ہے کہ ایسا کیوں کیا جا رہا ہے ۔یہ سب کچھ الیکشن کی وجہ سے کرایا جا رہا ہے ۔ کوئی بھی پارٹی ہمیشہ اقتدار میں نہیں رہنے والی ہے ۔ وزیر اعظم حالات کوسمجھیں اور اس پر غور کریں ،آزادی کے 75 سال بعد بھی مسلمانوں کو انصاف نہیں ملا۔