مسلمانوں کے خلاف ہجومی تشدد میں خطرناک اضافہ،سپریم کورٹ کا مرکز سمیت 6 ریاستوں کو نوٹس

  نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن نے سپریم کورٹ  میں عبوری معاوضہ کا مطالبہ کرتے ہوئے درخواست دائر کی

نئی دہلی ،29جولائی :۔

مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے ہجومی تشدد کے واقعات نے سپریم کورٹ کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے ۔اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے ایک درخواست پر سماعت کرتے ہوئے مرکز سمیت 6 ریاستوں کو نوٹس جاری کر کے پولیس سے جواب طلب کیا ہے ۔سپریم کورٹ نے مذکورہ نوٹس نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف ہجومی تشدد کے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اور متاثرین کے خاندانوں کو فوری عبوری معاوضہ دینے کی درخواست  پر  بھیجا ہے ۔

سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی خواتین ونگ این ایف آئی ڈبلیو کی جانب سے پیش ہوئے ۔

رپورٹ کے مطابق جسٹس بی آر گوئی اور جے بی پارڈی والا کی بنچ نے مہاراشٹرا، ہریانہ، اڑیسہ، راجستھان، بہار اور مدھیہ پردیش کی ریاستوں میں مرکزی حکومت اور پولیس کو نوٹس جاری کیے ۔

اس درخواست میں مسلمانوں کے خلاف تشدد اور ہجومی تشدد کے واقعات میں "خطرناک اضافہ” کی نشاندہی کی گئی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ تحسین پونا والا کیس میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں کے قتل کے واقعات میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے جس میں سپریم کورٹ کی مداخلت کی ضرورت ہے۔

سپریم کورٹ نے 17 جولائی 2018 کو کہا تھا کہ کسی بھی شخص کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ سے اپیل کی تھی کہ وہ موب لنچنگ سے نمٹنے کے لیے علیحدہ قانون بنائے۔ عدالت نے کہا تھا کہ لوگوں میں قانون کا خوف پیدا کیا جائے۔ عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ انتشار کی صورت میں ریاستی حکومتوں کو کام کرنا ہوگا۔ ریاستی حکومتوں کو بھیڑ سے نمٹنے اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔

درخواست میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کو اقلیتی برادریوں کو درپیش بے دخلی کے عمومی بیانیے کے نتیجے میں دیکھا جانا چاہیے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ یہ بیانیہ جھوٹے پروپیگنڈے سے جنم لیا گیا ہے جو نفرت انگیز تقاریر پر مشتمل عوامی تقریبات کے ذریعے پھیلایا جاتا ہے جس میں اقلیتوں  کو سوشل میڈیا    نیوز چینلز اور فلموں کے ذریعے بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔

این ایف آئی  ڈبلیو نے عدالت عظمیٰ پر زور دیا کہ وہ ہجومی تشدد کے متاثرین کے خاندانوں کے لیے مانگی گئی ایکس گریشیا ادائیگیوں کے علاوہ کم از کم، یکساں معاوضے کی رقم کا حکم دے۔