مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریرکرنے والے الہ آباد کے جج پر سپریم کورٹ برہم

جسٹس شیکھر کمار یادوکے تبصرہ پر عدالت عظمیٰ نے نوٹس لیا، الہ آباد  ہائی کورٹ سے تفصیل طلب،کپل سبل نے مواخذے کا مطالبہ کیا

نئی دہلی ،10 دسمبر :۔

الہٰ باد ہائی کورٹ کے سیٹنگ جسٹس  شیکھر کمار یادو نے گزشتہ دنوں وشو ہندو پریشد کے ایک پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی  اور آئین کو پس پشت ڈالتے ہوئے ملک اکثریت کی خواہشات کے مطابق چلانے کی وکالت کی ۔ جس پر چوطرفہ تنقید کی گئی تھی۔ اب سپریم کورٹ نے بھی اس پر نوٹس لیا ہےاور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ سے تفصیل طلب کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے جسٹس کمار کے ذریعہ دیے گئے قابل اعتراض تبصرہ پر مشتمل اخبار میں شائع رپورٹ پر نوٹس لیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹ سے اس معاملے میں تفصیلی رپورٹ سونپنے کی ہدایت کی ہے۔

واضح رہے کہ جسٹس شیکھر کمار یادو نے اتوار  کو کہا تھا کہ ہندو مسلمانوں سے یہ امید نہیں کرتے ہیں کہ وہ ان کی تہذیب کو مانیں بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ مسلمان ان کی تہذیب کی توہین نہ کریں۔ وِشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی جانب سے منعقد ایک پروگرام  میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے موضوع پر بات کرتے ہوئے جسٹس کمار نے کہا کہ ’’تعدد ازواج، تین طلاق یا حلالہ کے لیے کوئی بہانہ نہیں ہے اور یہ رواج اب نہیں چلیں گے۔‘‘

جسٹس شیکھر کمار نے اپنے متنازعہ بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ ’’مجھے یہ بات کہنے میں کوئی جھجک نہیں ہے کہ ملک ہندوستان اکثریتی طبقہ کے مطابق چلے گا۔ یہ قانون ہے۔ میں یہ بات ہائی کورٹ کے جج کے طور پر نہیں بول رہا ہوں۔ آپ اپنے پریوار یا سماج کو ہی لیجیے کہ جو بات زیادہ لوگوں کو منظور ہوتی ہے اسے ہی قبول کیا جاتا ہے۔‘‘ جسٹس کمار نے اپنے بیان میں ’کٹھ ملا‘ لفظ کا بھی استعمال کیا تھا۔ کمار کے مطابق ’یہ جو کٹھ ملا ہیں‘ یہ لفظ صحیح نہیں ہے لیکن کہنے میں مجھے کوئی جھجک نہیں ہے کیونکہ یہ ملک کے لیے بُرے ہیں۔ ملک کے لیے خطرناک ہیں، ملک کے خلاف ہیں۔ عوام کو اکسانے والے لوگ ہیں۔ یہ ایسے لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ ملک آگے نہ بڑھے۔ ان سے حتی الامکان محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہماری تہذیب میں بچے ’ویدک منتر‘ اور عدم تشدد سیکھتے ہوئے بڑے ہوتے ہیں۔ لیکن کچھ مختلف تہذیب میں بچے جانوروں کو ذبح کرتے ہوئے بڑے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے اندر سے ہمدردی اور برداشت کرنے کا جذبہ ختم ہو جاتا ہے۔

دریں اثنا کپل سبل نے متنازعہ تقریر پر جسٹس شیکھر یادو کے مواخذے  کا مطالبہ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق سینئر ایڈوکیٹ اور راجیہ سبھا ممبر کپل سبل نے اتوار کو وشو ہندو پریشد کے زیر اہتمام ایک تقریب میں متنازعہ تقریر کرنے پر الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر کمار یادو کے مواخذے کی مانگ کی ہے ۔ایک پریس کانفرنس میں سبل نے  کہا کہ میں چاہوں گا کہ حکومت ہائی کورٹ کے جج کے مواخذے میں ہمارا ساتھ دے ۔

کپل سبل  سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بھی ہیں ۔ انہوں نے وزیر اعظم ، وزیر داخلہ اور حکمراں جماعت کے اراکین پارلیمنٹ سے بھی درخواست کی کہ وہ جسٹس یادو کے مواخذے کی حمایت کریں ۔ہائی کورٹ کے موجودہ جج کے طرز عمل پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سبل نے کہا:

اگر ایسی تقریر ہائی کورٹ کا جج کر سکتا ہے تو ایک مناسب سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسے افراد کو جج کے طور پر کیسے مقرر کیا جاتا ہے ؟ اس طرح کا بیان دینے کی ہمت کیسے ہو سکتی ہے ؟ ایک اور اہم سوال یہ ہے کہ پچھلے 10 سالوں میں ایسے واقعات کیوں ہو رہے ہیں ؟مجھے یقین ہے کہ سپریم کورٹ کے پاس جسٹس یادو کے عدالتی کام کو معطل کرنے کے کافی اختیارات ہیں ۔