مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر معاملے میں ٹی راجہ سنگھ کے خلاف مقدمہ درج
ممبئی پولیس نے بی جے پی کے معطل ایم ایل اے کے خلاف گزشتہ 29 جنوری کو دیئے گئے اشتعال انگیز بیان پر از خود نوٹس لیتے ہوئے کی کارروائی کی ہے
نئی دہلی،31مارچ :۔
اشتعال انگیز تقاریر اور نفرت آمیز بیانات پرسپریم کورٹ کے سخت تبصرے اور حکومت کو کارروائی نہ کرنے پر پھٹکار کے باوجود سیاسی رہنماوں کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز اور اشتعال انگیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے ۔اس سلسلے میں مہاراشٹر کے ممبئی میں لگا تار ہندو شدت پسندوں کے ذریعہ پروگرام کا انعقاد کر کے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کی جا رہی ہیں۔تازہ معاملے میں دو ماہ قبل 29 جنوری کو بی جے پی کے معطل ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کے خلاف پولیس نے نفرت انگیز تقریر کرنے کے معاملے پر مقدمہ درج کیا ہے ۔ممبئی پولیس نے ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153A 1(a) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز مہاراشٹر کے ممبئی ہندو سکل سماج مورچہ ممبئی نے دادر پولیس سے شیواجی پارک تا مہاراشٹر اسٹیٹ لیبر ویلفیر بورڈ تک جلوس نکالنے کی اجازت طلب کی تھی۔ پولیس نے اس پروگرام کے لئے مشروط اجازت دے دی تھی اور یہ ریلی کے اختتام سے چند منٹ قبل حلقہ اسمبلی گوشہ محل کے معطل شدہ رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ نے لو جہاد کے بارے میں اپنی متنازعہ تقریر کی۔ ایف آئی آر کے مطابق راجہ سنگھ نے 29 جنوری کو ریلی میں جمع ہزاروں ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف اکسایا اور ہندو سماج کے افراد کو اقلیتی سماج کے افراد کے دکانوں سے اشیاء نہ خریدنے کا مشورہ دیاتھا۔ اس تقریر کا ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس کے نتیجہ میں ممبئی پولیس نے از خود کارروائی کرتے ہوئے دادر پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند کی دفعہ 153-A (1) (a) (دونوں فرقوں کے درمیان منافرد پھیلانا) کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ مہاراشٹرا میں راجہ سنگھ نے شری رام پور کے احمد نگر میں اسی قسم کی ایک اشتعال انگیز تقریر کی تھی جس پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔اس سے قبل راجہ سنگھ نے پیغمبر اسلام کی شان میں توہین آمیز تبصرہ کیا تھا اور خود اس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کیا تھا جس کے بعد مسلمانوں کی جانب سے زبر دست مظاہرے ہوئے ۔بی جے پی نے اس اہانت آمیز تبصرہ پر انہیں بی جے پی سے معطل کر دیا ہے اور مزید انہیں جیل بھی جانا پڑا تھا ۔
یاد رہے کہ اس کارروائی کے باوجود ٹی راجہ سنگھ مسلسل مسلمانوں کے خلاف ہندو اکثریت کو اکسانے والے اور اشتعال انگیز تقاریر عوامی جلسوں میں کرتے نظر آ رہے ہیں۔گزشتہ کئی ماہ سے مسلسل انہوں نے متعدد مقامات پر عوامی اسٹیج سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا ہے ۔ 10 مارچ، شریرام پور میں، 19 مارچ کو اورنگ آباد میں،5 مارچ کو ملنگ گڑھ میں ،26 فروری کو سولاپورمیں اورفروری ہی میں لاتورمیں منعقد مختلف پروگراموں میں مسلمانوں کے خلاف ہندو اکثریت کو اکسانے والے بیانات دیئے ہیں۔