مسلمانوں کی کم ہوتی سیاسی نمائندگی میں بہتری کیلئے اعلیٰ سطحی مسلم مشاورتی گروپ کی تشکیل
معروف عالم دین مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمان سر براہ ،سر کردہ لیڈر مولانا توقیر رضا بھی شامل ،مسلمانوں کو ایک جھنڈے کی نیچے لانے کی کوشش
ممبئی، نئی دہلی 13 اگست :۔
ہندوستانی مسلمانوں کو سماجی ، تعلیمی اور اقتصادی پسماندگی کی کھائی سے باہر نکالنے اور اس کے پس پردہ اسباب و عوامل پر غور و خوض کے لئے متعدد تنظیمیں معاشرے میں سر گرم ہیں اور اس پر حتی المقدور کام بھی کر رہی ہیں ۔سماجی اور تعلیمی شعبوں کے علاوہ مسلمانوں کی سیاسی نمائندگی میں بھی گزشتہ ایک دہائی میں بتدریج تنزلی دیکھی جا رہی ہے ۔اسی کمی اور تنزلی سے مسلمانوں کو باہر نکالنے کیلئے ممبئی سے ایک پہل ہوئی ہے اور معروف عالمی دین اور اسکالر مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی کی سر براہی میں ایک اعلیٰ سطحی مسلم مشاورتی گروپ کی تشکیل عمل میں آئی ہے۔اس مشاورتی گروپ کا مقصد مسلمانوں کے تمام طبقات کو ایک چھت کے نیچے لایا جا سکے اور مسلمانوں کے دیرینہ مطالبات کو ریاستی اور مرکزی حکومت کے ساتھ اٹھایا جائے۔
رپورٹ کے مطابق اس پینل کی سربراہی مسلم پرسنل لا بورڈ کے بانی ممبر مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی کریں گے، سرکردہ لیڈر مولانا توقیر رضا خان اور مسلم ویلفیئر ایسوسی ایشن کے بانی سلیم سارنگ (ممبئی) قائم مقام کنوینر ہوں گے۔
اس مشاورتی گروپ کی تشکیل گزششتہ دنوں ممبئی میں مسلم ویلفیئر ایسو سی ایشن کی جانب سے منعقدہ مسلم لیڈرشپ سمٹ میں کیا گیا جہاں ملک بھر سےنمائندوں نے شرکت کی ۔
سلیم سارنگ نے بتایا ” اس مشاورتی گروپ کا سب سب بڑا مقصد مسلمانوں کو ایک جھنڈے تلے اکٹھے کرنے کی کوشش ہے۔ یہ پارلیمنٹ، ریاستی مقننہ اور دیگر اداروں میں مسلمانوں کی کم نمائندگی کے اسباب کا مطالعہ کرے گی اور اس کے ساتھ ساتھ خلیج کو پر کرنے کے لیے فوری کوششیں کرے گی ‘‘ ۔انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی کے دیگر ارکان کے ناموں کا جلد ہی اعلان کیا جائے گا اور پینل تمام سطحوں پر مسلم کمیونٹی کی نمائندگی بڑھانے کے لیے اقدامات کی سفارش کرنے کے لیے تفصیلی تجزیہ شروع کرے گی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلی کے علاوہ مقامی حکومتی اداروں، ضلع پریشدوں، پنچایت سمیتیوں، گرام پنچایتوں، کوآپریٹو سوسائٹیوں، ضلعی بینکوں اور حکومتوں کی دیگر سرکاری-قانونی کمیٹیوں میں مسلمانوں کی نمائندگی میں اضافہ پر غور کرے گی۔ مشاورتی گروپ کے اراکین پورے ملک کا دورہ کریں گے، کمیونٹی کے مسائل سے آگہی حاصل کریں گے اور ان پر تبادلہ خیال کریں گے اور کمیونٹی کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کے لیے مذہبی اسکالرز، دانشوروں، ماہرین تعلیم، نوجوانوں اور طلباء کے علاوہ منتخب نمائندوں جیسے ایم پیز، ایم ایل ایز وغیرہ کے ساتھ آگے بڑھنے کا راستہ طے کریں گے۔
اس سمٹ میں تین ممبران پارلیمنٹ – جاوید علی خان اور محب اللہ خان اور ضیاء الرحمان برق نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ قانون ساز جیسے اسلم شیخ، ذیشان صدیق اور امین پٹیل (کانگریس)، ابو عاصم اعظمی (ایس پی) اور نواب ملک (این سی پی)، شامل ہیں۔ مقررین نے مسلمانوں کی سماجی، اقتصادی اور سیاسی حیثیت کو بڑھانے کے لیے مسلسل وکالت اور اسٹریٹجک اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
امید کی جا رہی ہے کہ یہ مشاورتی گروپ فعال طریقے سے اپنے مقصد کے حصول میں آگے بڑھے گا اور زمینی سطح پر مسلمانوں کی سیاسی نمائندگی میں اضافہ کے لئے عملی اقدامات کرے گا۔