مسلمانوں کو بدنام کرنے  والے گودی میڈیا کاجھوٹ پھر بے نقاب

بنگلورو مہا لکشمی بہیمانہ قتل معاملے میں اشرف کو  اصل مجرم بنانے کی کوشش رائیگاں ،اصل مجرم مکتی راجن رائے نے خود کشی  کی،اعتراف جرم کا نوٹ بھی بر آمد

نئی دہلی ،26 ستمبر :۔

میڈیا خاص طور پر جو سماج میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلاتے ہیں انہیں گودی میڈیا کے نام سے جانا جاتا ہے ۔یہ گودی میڈیا ہمہ وقت صرف مسلمانوں کے خلاف ایسی خبریں نشر کرتے ہیں جس سے سماج میں مسلمانوں کے تئیں نفرت کا ماحول پیدا ہو جس کا بڑے پیمانے پر اثر بھی نظر آ رہا ہے ۔ اپنی عادت کے مطابق بنگلورومیں پیش آئے مہا لکشمی کے بہیمانہ قتل کے سلسلے میں بھی گودی میڈیا نے زور شور سے اشرف نامی ایک مسلمان کو اصل مجرم قرار دیتے ہوئے خوب نفرت پھیلائی اور دہلی میں شردھا مرڈر کا ذکر کر کے مسلمانوں کے خلاف منفی پروپیگنڈہ چلایا مگر گزشتہ روز بدھ کو یہ حقیقت سامنے آئی کہ اس بہیمانہ قتل کا اصل مجرم اشرف نہیں مکتی راجن رائے ہے جس نے اڈیشہ میں خود کشی کر لی ۔

رپورٹ کے مطابق بنگلورو کے مہالکشمی قتل کیس  میں  مرکزی ملزم  کو پولیس تلاش کر رہی تھی دریں اثنا نے بدھ کی دوپہر اڈیشہ کے بھدرک ضلع کے ایک گاؤں میں پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔ پولیس کے مطابق اس کی لاش درخت سے لٹکی ہوئی ملی ہے، پولیس کے مطابق اس کے پاس سے ایک ڈائری برآمد ہوئی ہے، جس میں اس نے مہالکشمی کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔

بنگلور میں ہفتہ (21 ستمبر) کو قتل کا ایک ہولناک معاملہ سامنے آیا۔ دہلی میں شردھا واکر کے قتل کی طرز پر وائلیکاول میں 29 سالہ خاتون مہالکشمی کا بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ یہاں یہ قتل ونائک لے آؤٹ علاقے کے ایک مکان میں کیا گیا۔ اس کی لاش ٹکڑے ٹکڑے اور ریفریجریٹر میں بھری ہوئی ملی۔ مہالکشمی کی مسخ شدہ لاش گھر میں اس کی ماں اور بڑی بہن کو ملی۔ مہالکشمی کی ایک بہن تھی جو اپنے جڑواں بیٹوں کے ساتھ ایک ہی عمارت میں الگ الگ گھروں میں رہتی تھی۔ مہالکشمی اپنے شوہر ہیمنت داس سے الگ ہوگئی تھی اور اکتوبر 2023 سے اس علاقے میں رہ رہی تھی۔

رپورٹ کے مطابق 21 تاریخ کو مالک مکان نے والدہ کو فون کیا اور بتایا کہ گھر سے بدبو آ رہی ہے۔ وہ دوپہر 12 بجے کے قریب آئی اور تالا ہٹا کر فریزر میں اپنی بیٹی کے کپڑے پائے۔ مہالکشمی کی ماں یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کیونکہ وہ اپنی بیٹی سے آخری بار راکھی کے تہوار کے دن ملی تھی۔

بعد میں پولیس کو مہالکشمی کے قتل کی اطلاع دی گئی۔ گو کہ واقعے کی اطلاع 21 ستمبر کو ملی تھی لیکن اطلاعات کے مطابق قتل کی واردات 19 دن پہلے کی گئی تھی۔ مہالکشمی کا موبائل 2 ستمبر کو بند ہوگیا۔ فرج سے مہالکشمی کی لاش کے 50 سے زیادہ ٹکڑے ملے ہیں۔ قتل کے مجرم نے شواہد کو تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ گھر میں خون کا کوئی داغ نہیں تھا سوائے فریج سے خون کے ایک قطرے کے۔ لومینل ٹیسٹنگ کے دوران گھر کے فرش پر خون کے کوئی نشانات نہیں ملے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ قاتل نے کوئی کیمیکل استعمال کرکے پورے گھر کو صاف کیا۔

مہالکشمی قتل کیس میں خاندان والوں نے بنگلور میں رہنے والے چار لوگوں پر شبہ ظاہر کیا ہے۔ ان میں مکتی راجن، ششیدھر، سنیل اور اشرف شامل ہیں۔ مکتی راجن، ششیدھر اور سنیل   مہالکشمی کے ساتھ کام  کر رہے تھے۔ اس دوران گودی میڈیا نے اشرف کو کلیدی ملزم کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا اور جم کر مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی ۔مگر بدھ کو جب کلیدی مجرم کی لاش درخت سے لٹکی ہوئی ملی تو یہ واضح ہو گیا کہ اصل مجرم کو ہے۔

؎سوشل میڈیا پر صارفین گودی میڈیا پر تنقید کر رہے ہیں اور سوال اٹھا رہے ہیں کہ جن لوگوں نے اس معاملے میں اشرف کو مجرم قرار دیکر مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی ہے ان کے خلاف کارروائی کی جائے اور سخت نوٹس لیا جائے۔