مسلمانوں کا احتجاج رنگ لایا،شاتم رسول ملعون نرسمہا نند حراست میں لیا گیا
غازی آباد پولیس نےحضور کی شان میں گستاخی کی شکایت کے بعد کارروائی کرتے ہوئےحراست میں لیا،ملک بھر کے مسلمانوں میں شدید ناراضگی اور متعدد ریاستوں میں احتجاج
نئی دہلی ،غازی آباد،05 اکتوبر :۔
مسلمان ابھی شاتم رسول مہاراشٹر کے رام گیری مہاراج کے خلاف احتجا ج کر رہے تھے اور گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے کہ اب یتی نرسمہا نند جیسے ملعون اور نفرتی شخص نے بھی حضور کے شان میں گستاخی کر کے مسلمانوں کی دل آزادی کر دی ہے۔مسلمان اس ملعون کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ملک بھر میں اس کے خلاف ایف آئی آر اور شکایتیں درج کرائی جا رہی ہیں جس کا اثر اب نظر آ رہا ہے۔ شاتم رسول ، ملعون یتی نرسمہا نند کے خلاف مسلمانوں کا مسلسل احتجاج رنگ لایا اور آج غازی آباد پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق نرسمہا نند کو اتر پردیش کے غازی آباد پولیس لائنز میں "حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف توہین آمیز بیانات” کے الزام میں ایف آئی آر درج کرنے کے بعد حراست میں لے لیا گیا ہے۔ جمعہ کی رات غازی آباد اور مغربی یوپی کے دیگر حصوں میں کئی مقامات پر مسلم کمیونٹی کے ارکان نے زبردست احتجاج کیا تھا جس کے بعد یتی نرسمہانند سرسوتی کے خلاف غازی آباد میں نفرت انگیز تقریر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ملعون یتی نرسمہا نند اکثر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز بیانات دے کر سرخیوں میں رہتا ہے۔ مگر گزشتہ دنوں غازی آباد کے ایک پروگرام میں ملعون نے تمام حدوں کو پار کرتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں نازیبا بیان دیا اور کہا کہ اس بار نعوذ باللہ راو ن کی جگہ پیغمبر اسلام کا نام لے کر پتلا جلانے کا اشتعال انگیز بیان دیا جس کے بعد پورے ملک میں مسلمانوں میں زبر دست ناراضگی پھیل گئی ۔یتی نرسمہا نند کا ہفوات اور بکواس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد جمعہ کی شام بڑی تعدا د میں مسلمانوں کا جم غفیر ڈاسنا مندر کے باہر جمع ہو گیا اور احتجاج کیا ۔اے آئی ایم آئی ایم اور جمعیۃ علمائے ہند کے وفد نے الگ الگ غازی آباد پولیس تھانے میں جا کر شکایت کی اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق یتی نرسنگھانند سرسوتی کے خلاف جمعرات کو ایک فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی تھی، جس میں اس پر 29 ستمبر کو ہندی بھون، لوہیا نگر، غازی آباد میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
سیہانی گیٹ پولیس اسٹیشن میں تعینات پولیس افسر ترویندر سنگھ کی شکایت کے بعد تعزیرات ہند کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر مذہبی جذبات مجروح ہونے کی بنیاد پر درج کی گئی۔ سیہانی گیٹ کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) سچن کمار نے تبصرہ کیا، "ایک وائرل ویڈیو کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے… ویڈیو کی مکمل جانچ کے بعد ہی کارروائی کی جائے گی۔”
دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے آج پھریعنی پانچ اکتوبر کو غازی آباد پولس کمشنر سے دفعہ ۲۹۹ کے تحت ایف آئی آر درج کرنے اور گرفتاری کا مطالبہ کیا۔تفصیل کے مطابق جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد دوبارہ غازی آباد پہنچ کر ایڈیشنل پولیس کمشنر دنیش کمار پی سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ اور ایک یادداشت دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یتی نر سنگھ نند کے خلاف کردہ ایف آئی آر مقدمہ ناکافی ہے ، چنانچہ اس کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہتا 2023 کی دفعات 79، 196(a)، 197(c) & (d)، 299، 302، اور 352 کےتحت بھی مقدمہ درج کیاجائے ۔ پولیس نے اب جن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے ، اس میں بی این ایس302کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے ، جو معمولی نفرتی بیان کو روکنے کے لیے ہے، اس دفعہ کےمطابق صرف ایک سال کی سزا ہے، ایسی دفعہ اس طرح کے سنگین معاملے میں ناکافی اور ایک طرح سے مجرم کو پناہ دینے کی کوشش ہے ۔ واضح رہے کہ یتی نرسمہا نند کے خلاف مسلمانوں میں پورے ملک میں شدید ناراضگی ہے۔متعدد ریاستوں میں شکایات اور ایف آئی آر کے علاوہ مسلمانوں نے احتجاج کیا ہے اور نرسمہا نند کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔