’مسلمانوں سے ووٹ دینے کا حق چھین لیا جائے ‘
شدت پسند مہنت کمار چندر شیکھر ناتھ سوامی کی مسلمانوں کیخلاف اشتعال انگیز بیان بازی ،وقف بورڈ پر بھی تنقید کی
نئی دہلی ،بنگلورو،27 نومبر :۔
کرناٹک میں وشوا ووکلیگا مہاسمستان مٹھ کے پیروکار کمارا چندر شیکرناتھ سوامی نے مسلمانوں او ر وقف کو لےکر اشتعال انگیز بیان بزی کی ہے۔انہوں نے کئی بے بنیاد دعوے کرتے ہوئے حکومت کو یہ تجویز پیش کر دی ہے کہ ایسا قانون بنایا جائے کہ مسلمانوں کو ووٹ دینے کا حق چھین لیا جائے۔ایک مذہبی پیشوا کے طور پر ان کے اس نفرت انگیز بیان کی تنقید کی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ تبصرہ بھارتیہ کسان سنگھ کے زیر اہتمام ایک احتجاج کے دوران کیا۔ انہوں نے اس دوران وقف بورڈ پر بھی بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے وقف بورڈ کو ختم کرنے پر زور دیا ۔سوامی نے اپنی تقریر کے دوران پاکستان کے تعلق سے بے بنیاد الزام عائد کیا اور کہا کہ ہندوستان کو پاکستان جیسا قانون اپنانا چاہیے، وہاں کے غیر مسلموں کے پاس ووٹنگ کی طاقت نہیں ہے۔ ملک میں بھی ایسا ہی قانون لایا جانا چاہئے جہاں مسلمانوں کے پاس ووٹنگ کی طاقت نہ ہو۔ انہوں نے دلیل دی کہ یہ ملک میں امن اور اتحاد کو یقینی بنائے گا۔
واضح رہے کہ سوامی کا یہ اشتعال انگیز تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جبکہ پورے ملک میں وقف ترمیمی بل کے سلسلے میں مسلمانوں کی جانب سے مخالفت جاری ہے۔ کرناٹک میں بھی وقف املاک پر گرما گرم تنازعات کے درمیان آئے ہیں، خاص طور پر وجئے پورہ ضلع کے کسانوں کے الزام کے بعد کہ ان کی زمینوں کو غلط طریقے سے وقف املاک کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے۔ کسان گروپوں اور اپوزیشن پارٹیوں کے احتجاج نے وقف بورڈ پر زمین پر قبضے کا الزام لگایا ہے۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے، سوامی نے کسانوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا، "کوئی دوسرے کی زمین چھیننا دھرم نہیں ہے۔ کسان ہمارے ’انا داتا‘ ہیں اور ان کی زمین ان کے پاس ہی رہنی چاہیے۔سوامی نے کہا، ‘سب کو کسانوں کے ساتھ ہو رہی ناانصافی کے خلاف لڑنا چاہیے… کہا جاتا ہے کہ وقف بورڈ کسی کی بھی زمین پر دعویٰ کر سکتا ہے۔ یہ بہت بڑی ناانصافی ہے… کسی اور کی زمین چھیننا مذہب نہیں… اس لیے ہر کسی کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے لڑنا چاہیے کہ کسانوں کی زمین ان کے پاس رہے۔سوامی نےدعوی کیا، ‘ہر کسی کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ کوئی وقف بورڈ نہ ہو ۔