مسجد گیان واپی کی طرز پر بھوج شالہ کا بھی سروے،مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے دیا حکم

اندور کی بنچ نے اے ایس آئی کو پانچ ماہرین کی ٹیم بنانے کی دی ہدایت،چھ ہفتوں میں رپورٹ تیار کر عدالت میں سونپنا ہوگا

نئی دہلی ،12مارچ :۔

ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے بعد حوصلہ افزا ہندو شدت پسندوں نے ملک بھر میں تاریخی مساجد اور درگاہوں کو ایک ایک کر کے مندر میں تبدیل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں ۔وارانسی کی گیان واپی مسجد میں کورٹ کی اجازت سے ملی پوجا کی شروعات کے بعد اب اسی طرز پر مدھیہ پردیش کی تاریخی بھوج شالہ درگاہ کے بھی سروے کا حکم آ گیا ہے ۔

گزشتہ روز مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے دھار واقع بھوج شالہ کا سروے کرانے سے متعلق حکم جاری کر دیا ہے۔   اس معاملے پر سماعت کے بعد پیر کے روز عدالت نے اے ایس آئی کو پانچ ماہرین کی ٹیم بنانے کے لیے کہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چھ ہفتوں میں اس ٹیم کو اپنی رپورٹ تیار کر عدالت کے حوالے کرنی ہوگی۔

گیان واپی جامع مسجد  معاملے میں کامیابی کے بعد ایڈووکیٹ وشنو شنکر جین نے ہی مدھیہ پردیش کی بھوج شالہ درگاہ کا معاملہ بھی اندر کی بنچ کے سامنے رکھا ہے جسے بنچ نے قبول کر لیا ہے ۔وشنو شنکر جین نےسوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر بھوج شالہ سروے کے تعلق سے جاری عدالتی حکم کی کاپی شیئر کی ہے اور اس کے ساتھ لکھا ہے کہ ’’مدھیہ پردیش میں بھوج شالہ/دھار کے اے ایس آئی سروے کے لیے میری گزارش کو اندور ہائی کورٹ نے منظوری دے دی ہے۔‘‘ دی گئی جانکاری کے مطابق ہائی کورٹ نے پورے سروے کی فوٹوگرافی اور ویڈیوگرافی کرنے کے لیے کہا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ جی پی آر-جی پی ایس طریقے سے بھوج شالہ کا سائنسی سروے کرایا جائے۔

واضح رہے کہ  ہندو فریق کا الزام ہے کہ بھوج شالہ ایک یونیورسٹی تھی جس میں واگ دیوی کا مجسمہ نصب کیا گیا تھا اور بعد میں مسلم حکمراں نے اس کو مسجد میں تبدیل کر دیا۔ اس کے باقیات مولانا کمال الدین مسجد میں موجود ہونے کی بات بھی کہی جاتی ہے۔ یہ مسجد بھوج شالہ کے احاطہ میں ہی واقع ہے، جبکہ دیوی کا مجسمہ لندن کے میوزیم میں رکھا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ بھوج شالہ میں جمعہ کے روز مسلم فریق کو نماز پڑھنے کے لیے دوپہر ایک بجے سے تین بجے تک داخلے کی اجازت ہے۔ منگل کے روز یہاں ہندو فریق کو پوجا کرنے کی اجازت ملی ہوئی ہے۔ یعنی دونوں فریقین کو الگ الگ دنوں میں اپنی عبادت کرنے کی اجازت ہے۔ ان دو دنوں میں دونوں فریقین بغیر کسی فیس کے یہاں داخل ہو سکتے ہیں۔ باقی کے دنوں میں ایک روپے کا ٹکٹ لگتا ہے۔ علاوہ ازیں وسنت پنچمی پر سرسوتی پوجا کے لیے ہندو فریق کو پورے دن پوجا کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔