مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب بھی اسرائیلی بمباری میں شہید
غزہ ،یکم جنوری:۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کے ذریعہ فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے ۔بڑے پیمانے پر تباہی نے دنیا بھر میں انصاف پسندوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے ۔اسرائیل اس دوران عام و خاص بلا تفریق سب کونشانہ بنا رہا ہے ۔حالیہ بمباری میں اوقاف اور مذہبی امور کے سابق وزیر اور مسجد اقصیٰ کے خطیب و امام شیخ یوسف سلامہ اتوار کی صبح وسطی غزہ کی پٹی میں المغازی مہاجر کیمپ میں ان کے گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں شہید گئے۔یہ حملہ شیخ سلامہ کی شہادت اور ان کے خاندان کے کئی افراد کے زخمی ہونے کا باعث بنا۔
سرکاری فلسطینی خبر رساں ایجنسی WAFA نے یہ اطلاع دی ہے شیخ سلامہ 1964 میں المغازی مہاجر کیمپ میں پیدا ہوئے جہاں اس وقت ان کا گھر واقع ہے۔ان کا خاندان، جو اصل میں بیت تیما کے قصبے سے تعلق رکھتا تھا، 1948 میں نکبہ کے دوران بے گھر ہو گیا تھا۔شیخ سلامہ کئی باوقار عہدوں اور ذمہ داریوں پر فائز رہے جن میں اوقاف (اوقاف) اور مذہبی امور کے وزیر اور غزہ میں الازہر انسٹی ٹیوٹ میں اکیڈمک کونسل کے سیکرٹری شامل ہیں۔
انہوں نے غزہ کی جامعہ الازہر میں بطور لیکچرر بھی خدمات انجام دیں۔ان عہدوں کے علاوہ وہ اکثر مسجد اقصیٰ میں تبلیغ اور امامت کرتے تھے۔فلسطین میں اسلامی اوقاف میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد، انہوں نے "اسلامی وقف میں سماجی یکجہتی اور فلسطین میں اس کے اثرات” پر اپنی ڈاکٹریٹ کی تحقیق مکمل کی۔انہوں نے دنیا بھر اور خاص طور پر جنوبی ایشیا کے اسلامی اسکالرز کے ساتھ اچھے تعلقات بنائے۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے وسطی غزہ میں دو گھروں اور تین مساجد پر بھی بمباری کی جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیل کی نسل کشی میں اب تک 21,822 فلسطینی ہلاک اور 56,451 زخمی ہو چکے ہیں۔