مسئلہ فلسطین پر جماعت اسلامی ہند و ملی تنظیموں کی مختلف ممالک کے سفیروں و نمائندوں سے ملاقات

حالیہ دنوں میں جماعت اسلامی ہند اور ملی تنظیموں کے مشترکہ وفود نے نئی دہلی میں ’’ یورپی یونین، فرانس، گیمبیا، ایران، انڈونیشیا، مصر اور اردن سمیت سات سفارت خانوں کا دورہ کیا

نئی دہلی،17 اگست :۔
جماعت اسلامی ہند نے غزہ میں جاری انسانی بحران کے خاتمے کے لیے نئی دہلی میں سات سفارت خانوں ’’ یورپی یونین، فرانس، گیمبیا، ایران، انڈونیشیا، مصر اور اردن‘‘ کے سفیروں، سینئر سفارت کاروں اور نمائندوں سے ملاقاتیں کی۔ ان میں سے دو ملاقاتیں دیگر تنظیموں کے مشترکہ وفود کے ساتھ کی گئیں جبکہ بقیہ پانچ ملاقاتیں صرف جماعت اسلامی ہند کے وفود پر مشتمل تھیں۔
ملاقاتوں کے دوران میمورنڈم پیش کیا گیا اور سفراء و سینئر سفارتکاروں کے ساتھ متعلقہ موضوع پر بات چیت ہوئی جس میں غزہ میں ہونے والی تباہی اور عالمی برادری کی ذمہ داریوں کو اجاگر کیا گیا ۔ اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ایک لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی شہادت ہوئی ہے جن میں تقریبا 20 ہزار بچے شامل ہیں، وفد نے غزہ میں تقریبا 90 فیصد طبی سہولیات کی تباہی، خوراک اور ادویات کی شدید قلت ، پانچ لاکھ بچوں کی تعلیم سے محرومی اور قحط کے صورتحال کے مسئلہ کو شدت سے اٹھایا اور سفراء کے ذریعے متعلقہ حکومتوں سے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا ۔
میمورنڈم میں متعلقہ حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ میں عام شہریوں اور شہری انفراسٹرکچر کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال کی کھلے عام مذمت کریں اور اقدار پر مبنی اخلاقی موقف اختیار کریں۔ کیونکہ غزہ میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے، یہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ لہٰذا جنگی جرائم کے مرتکب اسرائیلی رہنماؤں کے خلاف بین الاقوامی قانونی کارروائی کی حمایت اور غزہ پر غیر قانونی قبضے کے خاتمے کی مانگ کرنے والی اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے حق میں ووٹ کرکے جوابدہی طے کی جائے ۔

وفود نے ان حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے عسکری، اقتصادی اور سفارتی تعلقات اس وقت تک معطل کردیں جب تک کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پابندی نہیں کرتا اور اپنی جارحیت سے باز نہیں آتا۔ وفود نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ انسانی امداد کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں جن میں ’ UNRWA ‘ جیسے اداروں کی معاونت میں اضافہ، محصور آبادی کو خوراک ، پانی ، ایندھن اور طبی سامان فراہم کرنے کے لیے انسانی ہمدردی کی راہداریاں کھولنے میں سہولت دی جائے۔ وفود نے پرزور انداز میں مطالبہ کیا کہ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت، خود مختاری اور ان کے منتخب نمائندوں کی حکمرانی کے حق کو تسلیم کیا جائے ۔ کیونکہ ایک آزاد اور خود مختار ریاستِ فلسطین کا قیام ہی اس تنازع کا واحد منصفانہ اور پائیدار حل ہے۔

حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ میں عام شہریوں اور شہری انفراسٹرکچر کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال کی کھلے عام مذمت کریں اور اقدار پر مبنی اخلاقی موقف اختیار کریں۔ کیونکہ غزہ میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے، یہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ لہٰذا جنگی جرائم کے مرتکب اسرائیلی رہنماؤں کے خلاف بین الاقوامی قانونی کارروائی کی حمایت اور غزہ پر غیر قانونی قبضے کے خاتمے کی مانگ کرنے والی اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے حق میں ووٹ کرکے جوابدہی طے کی جائے ۔

 


چونکہ فلسطین کی حمایت میں رائے عامہ کو ہموار کرنا، جماعت اسلامی ہند کی کوششوں کا ایک اہم حصہ ہے، اس لیے وہ آئندہ دنوں میں بھی مزید سفارت خانوں سے رابطہ قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ’’ جب نسل کشی جاری ہو تو اس وقت غیر جانبدار رہنا، جرم میں شمولیت کے مترادف ہے۔ غزہ کے لوگوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ یہ سراسر ظلم ہے۔ ہمارے احتجاجات اور سفارت خانوں سے بات چیت کا مقصد یہ ہے کہ فلسطینیوں کی چیخ ہر طاقتور کے کانوں تک پہنچنے۔

 

hacklink |
casino siteleri |
en iyi bahis siteleri |
casinolevant giriş |
deneme bonusu |
betorder |
güncel bahis siteleri |
asyabahis giriş |
hacklink |
casino siteleri |
en iyi bahis siteleri |
casinolevant giriş |
deneme bonusu |
betorder |
güncel bahis siteleri |
asyabahis giriş |