مرکزی حکومت کیخلاف کسان رہنما ہوئے سخت

6 مارچ سے 'دہلی چلو' مہم، 10 مارچ کو 'ریل روکو' تحریک کا اعلان،14 مارچ کو دہلی کے رام لیلا میدان میں کسان مہا پنچایت

نئی دہلی،04مارچ :۔

ملک کی راجدھانی دہلی کی سرحدوں پر کسان اپنے مطالبات کو لے کر بیٹھے ہیں ۔مرکزی حکومت سے ٹکراؤ جاری ہے۔مگر مرکزی حکومت کی جانب سے کسانوں کو کسی بھی طرح کی یقینی دہانی نہ ہونے کی وجہ سے اب کسان مایوسی کے عالم میں ہیں اور انہوں نے اپنی تحریک کو مزید مضبوط کرنے کا اعلان کیا ہے۔  کسان تنظیموں نے کسانوں کو احتجاج کرنے پر زور دینے کے لیے 6 مارچ کو ‘دلی چلو’ مہم کا اعلان کیا ہے۔کئی مراحل میں احتجاج کی پالیسی تیار کرنے کے بعد کسانوں نے اپنے مطالبات کے حق میں 10 مارچ کو چار گھنٹے کی ملک گیر ‘ریل روکو’ مہم کی کال بھی دی ہے۔اس کے ساتھ ہی سنیوکت کسان مورچہ نے 14 مارچ کو دہلی کے رام لیلا میدان میں کسانوں کے احتجاج کی حمایت میں پرامن "کسان مہاپنچایت” کا اعلان کیا ہے۔

کسان یونینوں نے کہا کہ کسان بسوں اور ٹرینوں کی طرح پبلک ٹرانسپورٹ میں دہلی جائیں گے اور ٹریکٹر یا ٹرالی نہیں چلائیں گے۔ ایس کے ایم کی میٹنگ 2 مارچ کو لدھیانہ میں ہوئی جس کے بعد یہ اعلان کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق کسان رہنماؤں سرون سنگھ پنڈھیر اور جگجیت سنگھ دلےوال نے اتوار کو کسانوں کے مختلف مطالبات کے حوالے سے ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے ملک بھر کے کسانوں سے احتجاج کے لیے 6 مارچ کو دہلی پہنچنے کی اپیل کی ہے۔کسانوں نے اپنے مطالبات کے حق میں 10 مارچ کو چار گھنٹے کی ملک گیر ‘ریل روکو’ مہم کا بھی اعلان کیا ہے۔

کسان رہنماؤں نے کہا کہ موجودہ احتجاجی مقامات پر کسانوں کا احتجاج مزید تیز کیا جائے گا اور جب تک حکومت ان کے مطالبات کو پورا نہیں کرتی اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا۔

کسان رہنماؤں نے یہ اعلان کسان شوبھاکرن کے آبائی گاؤں بٹھنڈہ ضلع کے بلوہ میں پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے، جو 21 فروری کو پنجاب-ہریانہ سرحد پر واقع خانوری ‘بارڈر’ پر پولیس کے ساتھ جھڑپ کے دوران مارے گئے تھے۔کسان مزدور مورچہ (کے ایم ایم) حکومت پر اپنے مطالبات ماننے کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے ‘دہلی چلو’ مارچ کی قیادت کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ کسان مرکز سے مختلف مطالبات کر رہے ہیں، جن میں فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت، کسانوں کے قرض کی معافی شامل ہے۔ اس سلسلے میں کسان مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔

کسان فورموں نے فیصلہ کیا کہ پنجاب اور ہریانہ کے کسان شمبھو اور کھنوری سرحدوں پر جاری احتجاج کی حمایت جاری رکھیں گے۔کسان تنظیموں نے دیگر ریاستوں کے کسانوں اور کھیت مزدوروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے مطالبات کے حق میں قومی دارالحکومت میں احتجاج کرنے کے لیے 6 مارچ کو دہلی پہنچیں۔