مذہب تبدیل کیے بغیر مخالف مذہب کےجوڑوں کی شادی غیر قانونی
الہ آباد ہائی کورٹ نے آریہ سماج کے ذریعہ مخالف مذہب کے نابالغ جوڑے کو شادی کا سرٹیفکیٹ دیئے جانے پر سخت سر زنش کی اورجانچ کا حکم دیا

نئی دہلی، پریاگ راج، 26 جولائی :۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے آج دو مخالف مذہب کے جوڑوں کے درمیان شادی کے سلسلے میں اہم فیصلہ سنایا ہے ۔الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ مذہب تبدیل کئے بغیر دو الگ الگ مذہب کے لوگوں لڑکا یا لڑکی کے مابین شادی غیر قانونی ہے ۔ اس سلسلے میں مخالف مذہب کے جوڑوں کو شادی کا سرٹیفکیٹ دیئے جانے پر آر یہ سماج سوسائٹی کی سخت سر زنشن کی ۔ ہای کورٹ نے اس سلسلے میں ریاست کے داخلہ سکریٹری کو مخالف مذہب کے نابالغ جوڑے کو شادی کا سرٹیفکیٹ دینے والی ریاست کی آریہ سماج سوسائٹی کی ڈی سی پی رینک کے افسر سے تفتیش کرانے کا حکم دیا ہے اور تعمیل رپورٹ طلب کی ہے۔ عرضی کی اگلی سماعت29اگست کو ہوگی۔
عدالت نے مذہب تبدیل کیے بغیر مختلف مذاہب کے جوڑوں کی شادی کو جائز شادی نہیں مانتے ہوئے کہا کہ یہ قانون کی خلاف ورزی ہے اور آریہ سماج مندر میں قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نابالغ لڑکی کا شادی سرٹیفکیٹ جاری کیا جا رہا ہے۔عدالت نے اس شخص کے خلاف فوجداری مقدمہ کی کارروائی کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا جس نے ایک نابالغ لڑکی کو اغوا کر کے آریہ سماج مندر میں اس سے شادی کی تھی۔ یہ حکم جسٹس پرشانت کمار کی سنگل بنچ نے سونو عرف سہنور کی عرضی پر دیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ اس کے خلاف مہاراج گنج کے نچلاؤ پولیس اسٹیشن میں اغوا، عصمت دری اور پوکسو ایکٹ کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ عدالت نے پولیس چارج شیٹ کا نوٹس لیتے ہوئے سمن جاری کر دیا۔ درخواست گزار نے متاثرہ لڑکی سے آریہ سماج مندر میں شادی کر لی ہے اور اب وہ بالغ ہو چکی ہے۔ وہ ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔ اس لیے کیس کی کارروائی منسوخ کی جائے۔حکومتی وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کا تعلق مخالف مذاہب سے ہے۔ تبدیلی مذہب کے بغیر شادی غیر قانونی ہے۔ درخواست گزار نے نہ تو مذہب تبدیل کیا ہے اور نہ ہی شادی رجسٹرڈ کرایا ہے۔عدالت نے کہا کہ آریہ سماج معاشروں میں فرضی شادیوں اور نابالغوں کو شادی کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔ وہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرٹیفکیٹ جاری کر رہے ہیں۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اور کارروائی ہونی چاہیے۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ سے رپورٹ کے ساتھ ذاتی حلف نامہ بھی طلب کیا ہے۔