مذہبی منافرت: نیوز 18 کو دھیریندر شاستری کا انٹرویو ہٹانے کی ہدایت
نیوز براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈز اتھارٹی نے اس انٹر ویو میں توہم پرستی کو فروغ دینے اور سماج میں مذہبی منافرت کے فروغ کا حوالہ دے کر ایک ہفتہ کے اندر تمام میڈیا پلیٹ فارموں سےہٹانے کی ہدایت دی
نئی دہلی ،07 نومبر :۔
میڈیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانا یا فرضی خبروں کے ذریعہ مسلمانوں اور اسلام کی شبیہ خراب کرنا عام بات ہو گئی ہے۔لو جہاد،لینڈ جہاد جیسی فرضی بیانیہ کو سماج میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کیلئے میڈیا نے خوب استعمال کیا ہے ۔پہلے بھی عدالتوں میں اورسوشل میڈیا پر مین اسٹریم کہے جانے والے ہندی میڈیا کو حزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ مین اسٹریم میڈیا اپنے فرائض کو چھوڑ کر سیاست دانوں خاص طور پر بی جے پی کے ایجنڈے کی تشہیر میں مصروف ہے۔جس کی وجہ سے بسا اوقات اسے اس کا خسارہ بھی اٹھانا پڑتا ہے ۔
تازہ معاملہ نیوز 18 کا ہے ۔نیوز براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈز اتھارٹی (این بی ڈی ایس اے) نے 6 نومبر کو نیوز 18 انڈیا کو ہدایت دی ہےکہ وہ دھیریندر کرشنا شاستری کے ساتھ اپنا انٹرویو ہٹا دے، جسے باگیشور بابا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ کیونکہ اس انٹر ویو کے دوران دھیریندر شاستری نے توہم پرستی، مذہبی منافرت اور اندھی عقیدت کو فروغ دینے والی باتیں کی ہیں ۔
این بی ڈی ایس اے نے نیوز چینل کو خبردار کیا اور سات دنوں کے اندر تمام میڈیا پلیٹ فارمز سے انٹرویو ہٹانے کی ہدایت کی۔بار اینڈ بینچ کی رپورٹ کے مطابق این بی ڈی ایس اے کے سربراہ جسٹس (ر) اے کے سیکری نے کہا،
اس معاملے میں، براڈکاسٹر کی طرف سے مدعو کیے گئے سنت نے نشریات کے دوران کئی ایسے دعوے کیے، جو توہم پرستی کو فروغ دیتے ہیں۔ مزید برآں، نشریات کے دوران سنت نے ہندو قوم اور مذہب کے بارے میں کئی ایسے بیانات دیے، جو کہ تفرقہ انگیز نوعیت کے تھے۔ ہندوستان میں رہنے کے لیے "سیتا رام” کہنا لازمی ہے اور اسلام مردوں سے کہتا ہے کہ وہ نوجوان ہندو لڑکیوں کو لو جہاد پر آمادہ کریں اور پھر انہیں قتل کریں۔
رپورٹ کے مطابق شکایت کنندہ اندرجیت گھورپڑے نے گزشتہ سال درج کرائی گئی اپنی شکایت میں 10 جولائی 2023 کو نشر ہونے والے نیوز 18 انڈیا کے پروگرام ‘بابا باگیشور خصوصی انٹرویو’ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔ یہ الزام لگایا گیا تھا کہ شو نے خود ضابطے کے اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے جس کے مطابق براڈکاسٹروں کو توہمات اور جادوئی طریقوں کو فروغ دینے یا ان کی تعریف کرنے والے مواد کو نشر کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
شکایت کے مطابق، شاستری نے کہا کہ وہ جمہوریہ ہند، جو ایک سیکولر ملک ہے، کو ایک ہندو راشٹر میں بدل دیں گے، اور کہا کہ ہندوستان میں رہنے کے لیے "سیتا رام” کہنا لازمی ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ اپنی مافوق الفطرت طاقتوں کا استعمال کرتے ہوئے انتخابی نتائج کی پیش گوئی کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے مسلمانوں کے تعلق سے انتہائی شرمناک اور نفرت انگیز دعوے کئے ۔ انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام اپنے مرد پیرو کاروں کو لڑکیوں کو لو جہاد میں پھنسانے اورقتل کرنے کی ہدایت دیتا ہے۔
گھورپڑے نے براڈکاسٹر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے زور دیا کہ براڈکاسٹر ان مہمانوں یا پینلسٹوں کے خیالات کے لیے جوابدہ ہیں جنہیں وہ مدعو کرتے ہیں اور پلیٹ فارم مہیا کرتے ہیں۔ این بی ڈی سی اےنے براڈکاسٹر سے سوال بھی کیا کہ انہوں نے ایسے متنازعہ شخص کو انٹرویو کے لیے کیوں بلایا؟
اپنے حکم میں، این بی ڈی ایس اے نے کہا کہ براڈکاسٹروں کو مہمانوں کو مدعو کرنے کی ادارتی آزادی ہے، لیکن انہیں مباحثوں اور پروگراموں میں اینکرز کے لیے ضابطہ اخلاق اور نشریاتی معیارات اور مخصوص ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے۔این بی ڈی ایس اے نے کہا کہ توہم پرستی کو فروغ دینے اور کمیونٹی میں عدم مساوات کو فروغ دینے والے پروگراموں کو ٹیلی کاسٹ نہیں کیا جانا چاہئے۔